اعتماد اور استحکام کی ضمانت نئے نظام حکومت کی بنیادی منطق ہے: صدر ایردوان
ترک کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے صدارتی نظام کے حوالے سے کہا: "نئے نظام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ایک پانچ سالہ استحکام کے ماحول کی ضمانت دے گا۔ ایک صدر ان پانچ سالوں کا اچھا استعمال کر کے کئی بڑے منصوبوں پر عملدرآمد کروا سکتا ہے۔ تاہم، اگروہ شخص جو صدر منتخب ہوا ہو، دئیے گئے موقع کو برباد کرتا ہے تو اسے اگلے انتخابات میں تاریخ میں دفن کیا جا سکتا ہے۔ یہی اصل نقطہ ہے، باقی محض کھوکھلی باتیں ہیں”۔
صدر رجب طیب ایردوان نے ترک کنٹریکٹرز ایسویسی ایشن کی تقریبِ تقسیم اعزازات میں شرکت کی جو شیرٹن ہوٹل، انقرہ میں منعقد کی گئی۔ تقریب میں وزیر معاشیات بھی موجود تھے۔ تقریب میں دنیا کی 250 بڑی فرمز میں سے 45 ترک فرمز کو اعزاز سے نوازا گیا اور صدر ایردوان نے خطاب کیا۔
ترکی، ہر حملے، بحران،انتشار اور بغاوت کے بعد مزید مضبوط ہو کر سامنے آیا ہے
موجودہ کامیابیوں کو حاصل کرنے میں اب تک کی جانے والی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ وہ ان کامیابیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا: "جیسا کہ آپ بہت اچھی طرح واقف ہیں ‘یقین کریں کہ آپ کر سکتے ہیں. اورآپ آدھا تو کر چکے ہیں’ ہم اپنے ملک، قوم، تاجروں اور ٹھیکیداروں پر یقین اور اعتماد رکھتے ہیں۔ 15 جولائی ایک بار پھر یہ ظاہر کیا کہ کوئی بھی بغاوت آپ کو توڑتی نہیں بلکہ مضبوط ہی بناتی ہے۔ ترکی، ہر حملے، بحران،انتشار اور بغاوت کے بعد مزید مضبوط ہو کر سامنے آیا ہے اور جرات کے ساتھ سامنے کھڑا ہوا ہے۔ آپ بھی بالکل ایسے ہی کرو گے، تم دیکھو کہ بہترین مواقع آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ چوکس طریقے سے، صبر اور یقین محکم سے ان پر قابو پاؤ”۔
ہم نے کٹھ پتلی طاقتوں سے بغاوت کی کوشش تک تمام مشکل حالات میں جدوجہد کی ہے
ہم میں سے کوئی بھی پیچھے نہیں جانا چاہتا، ہمیں چاہیے کہ ایک پُرعزم انداز میں آگے بڑھیں۔ ہمارا اپنی قوم سے ایک عہد ہے۔ ہم اپنے ملک کو معاصر تہذیبوں سے زیادہ بلند درجے پر لے جائیں گے”۔ انہوں نے مزید کہا: "اس مقصد کے لیے ہم نے ہم نے کٹھ پتلی طاقتوں سے بغاوت کی کوشش تک تمام مشکل حالات میں جدوجہد کی ہے ہم نے اس راستے میں کھڑی تمام رکاوٹوں پر قابو پا لیا ہے۔ اس پر یہ قوم تحسین کی مستحق ہے”۔
خطے میں عراق اور شام سے منسلک جاری بحران نہ صرف ترکی بلکہ ساری دنیا کو استحکام کے لیے خطرہ ہے، صدر ایردوان نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "جیسا کہ یورپ اور امریکا میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے واضع طور پر بتاتے ہیں کہ جس مسئلے کو یہاں بھڑکایا جاتا ہے وہ مختصر وقت میں ساری دنیا کو خون اور آگ میں ڈبو سکتا ہے۔ ہم نے یہ مشاہدہ کر چکے ہیں کہ خار دار تاریں لگانے اور سرحدی دیواریں اٹھا کر امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔ خود کو باقیوں سے علیحدہ کر لینا خطے کے بحران کا حل نہیں ہے۔ حل یہ ہے کہ ایسا طریقہ لایا جائے جو خطے میں رہنے والے تمام لوگوں کے سیاسی اور معاشی مستقبل کو محفوظ بنا دے۔ دنیا، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک نے شام اور عراق کے بحران میں بہت بری طرح پوائنٹ اسکورنگ کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس بحران سے ملنے والے اسباق کی روشنی میں ایک حل نافذ العمل ہو گا جو خطے کے تاریخی، ثقافتی، مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی منافرانہ میں ہونے والی جنگوں کو روک دے گا۔ اس ضمن میں ہونے والی کوششوں میں ترکی ساتھ دے رہا ہے اور حمایت جاری رکھے گا”۔
اعتماد اوراستحکام کے بغیر کوئی ترقی نہیں ہو سکتی
صدر نے کہا: "نئے نظام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ایک پانچ سالہ استحکام کے ماحول کی ضمانت دے گا۔ اعتماد اوراستحکام کے بغیر کوئی ترقی نہیں ہو سکتی۔
صدر نے کہا کہ اپوزیشن ممبران اسمبلی نے ایک تحریک عدم اعتماد جمع کروائی ہے باوجود اس کے کہ وہ یقینی طور پر جانتے ہیں کہ وہ انہیں مطلوبہ بتائج نہیں دے سکتی کیونکہ پارلیمنٹ میں ان کی عددی تعداد بہت کم ہے۔ حتی کہ ان کے ممبران نے خود اس سیشن میں شرکت نہیں کی جس میں تحریک جمع کروائی گئی ہے۔
یہ دخل اندازی، عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل نئے نظام میں ختم کر دیا گیا ہے، کیوں؟ کیوں کہ اعتماد پرووٹنگ کرنے کا اصل حق قوم کا ہے۔ اس حق کو عوام تک پہنچا دیا گیا ہے۔ عوام ہی اعتماد اور عدم اعتماد پر ووٹ کر سکیں گے۔ وہی کہہ سکتے ہیں ‘تم کامیاب ہو، جاری رکھو’ یا ‘تم ناکام ہو، خدا حافظ’، یہی تمام کچھ ہے”۔
اس نظام کی سب سے بڑی ضامن قوم ہے
صدر ایردوان نے مزید کہا، "کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نظام کا سب سے بڑا ضامن کون ہے؟ اس نظام کی سب سے بڑی ضامن قوم ہے کیونکہ اس قوم کی 50 فیصد سے زیادہ حمایت حاصل کر لینے کا مطلب ہے کہ پوری قوم کو گلے لگانا اور ان کے لیے پروگرام، پلان اور پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کرنا اور اور اسے کرنے کے لیے تکثیری تفہیم ضروری ہے۔ سیاسی جماعت، جس کا میں بانی ہوں، 10سال سے ہمیشہ 45فیصد ووٹ لیتی آئی اور گزشتہ انتخابات میں تقریبا 50 فیصد ووٹ حاصل کیے، انہیں لگتا ہے کہ اس شرح کو آسانی کے ساتھ حاصل کر سکتے ہیں۔ درحقیقت یہ ان لوگوں کے لیے بڑا صدمہ ہے جو اپنے خاندان کے دس ووٹوں میں سے پانچ ووٹ سے بھی کم لے پاتے ہیں، وہ پوری قوم سے 50 فیصد ووٹ کیسے لے پائیں گے۔ ایک صدر کو جو 50 فیصد سے زائد آبادی کو جیت کر ہی آ سکے گا، اسے ہمیشہ عوام کے اندر رہنا پڑے گا۔ کیونکہ پانچ سال بہت تیزی کے پاس سے گزرتے ہیں اور اسے اگلے انتخابات میں 50فیصد ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ اور اسے حاصل کرنے کے لیے آبادی کے بڑے حصے کے مطالبات پورا کرنا پڑے گے اور ان کے دل و دماغ جیتنا ہوںگے”۔