ایردوان کی تنقید: "اسلام دہشتگردی کا ماخذ نہیں”،انجیلامرکل کا نیا درست موقف
ﻣﯿﻮﻧﺦ ﺳﯿﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ کے 53 ویں اجلاس ﺳﮯ ﺧﻄﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺟﺮﻣﻦ ﭼﺎﻧﺴﻠﺮ انجیلا مرکل نے کہا کہ "میں سمجهتی ہوں کہ ﺍﺳﻼﻡ ﺑﻄﻮﺭ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﺴﯽ ﻃﻮﺭ ﺑﮭﯽ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﮐﺎ ﻣﻨﺒﻊ ﻭ ﻣﺎﺧﺬ نہیں ﮨﮯ بلکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مسلمان ملکوں کا شامل کیا جانا ضروری ہے.”
دہشت گردی کے خلاف انسدادی کارروائیوں میں روس کے ساتھ مل کر کام کرنے میں اعتراض نہیں، جرمنی مشترکہ کوششوں کا حصہ بن سکتا ہے.
واضح رہے صدر ایردوان نے ‘اسلامی دہشت گردی’ کی اصطلاح استعمال کرنے پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو تنقید کا نشانہ بنایا تها اور جواب میں کہا تها کہ
” ‘اسلامی دہشت گردی’ کی اصطلاح کا استعمال کسی صورت نہیں کیا جاسکتا یہ صحیح نہیں کیونکہ اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، اس کا استعمال ہمارے لئے شدید تکلیف کا باعث بنتا ہے کہ آپ داعش کی دہشت گردی کی وجہ سے ‘اسلامی دہشت گردی’ کی اصطلاح کا استعمال کریں، لہذا اس اصطلاح کا استعمال بند کیا جائے، جب تک اس کا استعمال ہوتا رہے گا ہم مزاحمت کرتے رہیں گے، اسے میں بحیثیت مسلمان، اور مسلمان صدر کسی صورت قبول نہیں کر سکتا”
مرکل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلمان ممالک کا بهی شامل کیا جانا ضروری ہے. ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻠﮑﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﻌﺎﻭﻥ ﮨﯽ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﮐﮯ ﺍﺻﻞ ﺍﺳﺒﺎﺏ ﮐﺎ ﺗﻌﯿﻦ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ. اور دہشت گردی کی ترویج کا سلسلہ روکا جا سکے گا”.
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻢ ﻋﻤﺎﺋﺪﯾﻦ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺯﻭﺭ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻭﺍﺿﺢ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﺍﻣﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﮐﮯ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﮐﮯ ﻣﻨﺎﻓﯽ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﻮ ﻭﺍﺿﺢ ﮐﺮﯾﮟ.
نیٹو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے اس کی نشاندہی میں مرﮐﻞ ﻧﮯ ﻭﺍﺿﺢ کرتے ہوئے کہا ﮐﮧ جرمنی ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﯽ ﻣﺠﻤﻮﻋﯽ ﺳﺎﻻﻧﮧ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺎ 2% ﻧﯿﭩﻮ ﮐﮯ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮﺩﮦ ہدف ﭘﺮ ﺧﺮﭺ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﮮ گا. ﺍور ﻭﮦ ﺍﺱ ﮨﺪﻑ ﮐﻮ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺳﻨﺠﯿﺪﮦ ﮨﯿﮟ.
ان کا مزید کہنا تها کہ نا صرف نیٹو بلکہ امریکا بهی یورپ کے مفادات کو پورا نہیں کر رہا، دہشت گردی کے خلاف جنگ یورپ تنہا نہیں لڑ سکتا اس جنگ میں یورپ کو امریکا کی ضرورت ہے.
انہوں نے کثیر رکنی ڈهانچے یورپی یونین، نیٹو، اقوام متحدہ کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کو ٹرمپ کی پالیسیوں سے خدشات ہیں جنہوں نے ان ڈهانچوں کو کمزور کرنے کی سیاست شروع کر رکهی ہے.
انہوں نے بغیر وضاحت کے کہا کہ ہمیں ان کو کئی پہلوؤں سے بہتر کرنے کی کوشش کرنا چاہئیں.
جمعہ سے جاری کانفرنس میں اٹلانٹک کوو آپریشن کی یورپ میں سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں شراکت، روس کے ساتھ تعلقات، شام جنگ کی صورتحال، پیسفک اور اشیائی خطے میں امن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا.
تین روزہ کانفرنس میں ریاستوں کے سربراہان، وزرائے خارجہ، دفاع اور ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ 500 سے زائد سیاسی شخصیات شریک ہیں.
میونخ سکیورٹی کانفرنس دنیا کا سب سے اہم غیر رسمی فورم ہے جس میں موجودہ حالات اور اہم بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے.
اس کی بنیاد 1962ء میں جرمن صحافی ایوالڈ وون کلائسٹ نے رکهی. جس میں ایک سیشن نیٹو کے اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع کے لئے منعقد ہوتا ہے.
1999ء سے اس کانفرنس میں بعض سیاسی اور عسکری شخصیات مشرقی اور وسطی یورپ سے حصہ بنیں.