بغاوت میں بھاگ کر یونان پہنچنے والے باغی فوجیوں بارے یونانی عدالت کا فیصلہ مایوس کن ہے، وزیر دفاع ترکی

0 947

​وزیر فکری آیسک نے یونان کے اس عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت انہوں نے 8 ملزم سابقہ ٹرکش فوجیوں کو ترکی بدخلی سے انکار پر جو کہ گولن دہشت گرد گروہ سے منسلک تھے اور ان کا تعلق 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت سے بتایا جاتا ہے ترکی کو یونان کے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی یے – 

وہ ایک ریسکیو آبدوز کی ٹرکش بحریہ کی تقریب برائے حوالگی آبدوز سے ٹرکش بحری ہیڈ کوارٹرز استنبول میں خطاب کر رہے تھے  – فکری آیسک نے کہا : ” یہ فیصلہ مبنی بر انصاف نہیں ہے بلکہ اس فیصلے سے انصاف پامال ہوا ہے ” –
انہوں نے جمعرات کے یونان کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک ” سیاسی فیصلہ” اور ایک ” مکمل مایوس کن ” فیصلہ قرار دیا –

انہوں نے کہا کہ : ” ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ یہ غلط اور ناحق فیصلہ پر نظرثانی جائے اور وہ 8 ملزمان فوری طور پر ترکی کے حوالے کیئے جائیں ” –

آیسک نے یہ بھی کہا کہ : ” یونان نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ کس طرح یونان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غلط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ” – اور یہ بات واضح کی کہ ترکی اس کیس کی پیروی کرتا رہے گا –

یہ سابقہ فوجی احمد گوزیل ، جینسے بویوک ، فریدون کوبان ، عبداللہ یتیک ، یوگور یوکان ، سلیمان اوزکےناکسی ، میسوت فیراتند اور بلال کوروگل 15 جولائی کی ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے چند گھنٹوں بعد  ایک چوری شدہ ہیلی کاپٹر میں یونان بھاگ گئے تھے – یہ 2 میجر ، 4 کپتان اور 2 سارجنٹ فوج سے بھاگ جانے پر نکال دیئے گئے تھے –

ترکی نے یونان کو ایک دوسری درخواست برائے حوالگی برائے مفرور فوجی جمعہ کو دی یہ کہنا تھا وزارت انصاف کے ایک عہدیدار کا – 

یہ سابقہ فوجی جس دن سے یونان آئے ہیں انہوں نے حوالگی سے بچنے کے لیئے 16 جولائی سے سیاسی پناہ کی درخواست دے رکھی ہے –

ایک اعلی عہدیدار نے بوجہ میڈیا سے گفتگو کی پابندی نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ بات اس کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ دوسری درخواست برائے حوالگی مفرور سابق ملزم فوجی کس طرح یونان کی اعلی عدالتوں کی طرف سے دیئے گئے فیصلے کو کلعدم کرے گا –

ایک اور اعلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان 8 مفرور فوجیوں کے لئیے انٹرپول سے بھی بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کے لیئے کہا گیا ہے-

جمعرات کا عدالتی فیصلے پر ترک وزارت خارجہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ” مفرور ملزمان نے ناکام فوجی بغاوت میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا اور ترکی میں جمہوریت کو نشانہ بنایا تھا ، 248 شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا اور 2،193 کو زخمی کیا اور صدر مملکت پر قاتلانہ حملہ کیا ” –
ایک عدالتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ استنبول کی ایک عدالت نے مفرور فوجیوں کے خلاف ان کی عدم موجودگی میں ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا –
استنبول کے چیف وکیل سرکار کے آفس کا کہنا تھا کہ 4 باغی فوجیوں نے بزریعہ ٹیلیفون ناکام فوجی بغاوت کی شب کمانڈو سکواڈ کے ان 2 ممبران سے بات کی تھی جس نے بعد میں صدر رجب طیب ایردوان قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی تھی – وکیل سرکار کا کہنا تھا کہ یونانی ایجنسیوں کو اس لنک سے متعلق آگاہ کیا جا چکا ہے –

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: