ترقی کے دشمنوں کو ریاست اور اپنے درمیان رکاوٹ نہ بننے دیں: صدر ایردوان

0 768

"ہاں”کا ووٹ ترکی کو ترقی اور اور بلندی کے نئے دور میں داخل کرادے گا ۔
ان خیالات کا اظہار صدر طیب ایردوان نے جمعرات کے دن جنوبی صوبے ماردین میں ایک افتتاحی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے لوگوں کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اور ریاست کے درمیان کسی کو مزاحم ہونے مت دو،یہ ہم تھے جنہوں نے مفاہمت کا عمل شروع کیا تھا مگر وہ نہیں سمجھے ، انہوں نے بم پھوڑے اور گڑھے کھودے،16 اپریل کا دن ترکی کا مزید تر ترقی یافتہ اور ماڈرن ترکی کی طرف جمپ لگانے کا دن ہے ۔، طیب ایردوان نے بطور خاص اس بات کا ذکر کیا کہ پی کے کے کے دہشت گرد گروپ نے جنوبی علاقوں کوسماجی ، معاشی اور سیاسی طور پر بے حد نقصان پہنچایا ہے ، صدر نے کہا کہ
پی کے کے اور ایف ای ٹی او کے دہشت گرد ریفرینڈم میں "نہیں” کے اس لئے حامی ہیں کیونکہ وہ ملک کو ترقی یافتہ دیکھنا نہیں چاہتے
اسی اثنا وزیر اعظم بنالی یالدرم نےمغربی صوبے ادرنہ میں ریفرنڈم کے حق میں منعقد شدہ ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ پارلیمانی نظام مسائل جنم دینے کا سبب بن رہا ہے اور حکومت کو ڈیڈ لاک اور کرائسس سے دوچار کرتا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ سسٹم خرابیوں کا باعث بن رہا ہے جبکہ ہم نئی اٹھارویں آرٹیکل کے ذریعہ موجودہ پارلیمانی سسٹم کو صدارتی نظام میں تبدیل کردیں گے ،، موجودہ سسٹم میں دونوں عہدوں پر فائز شخصیات ، صدر اور وزیراعظم دونوں پاور فل ہیں ، جبکہ پارلیمانی نظام میں نارملی صرف وزیر اعظم بااختیار ہوتا ہے اور صدر کا عہدہ محض علامتی حیثیت رکھتا ہے ،جب ملک میں بیک وقت دو شخصیات کے پاس یکساں پاور ہوگا تو لازما اس سے مسائل جنم لیں گے ۔اب وقت آگیا ہے کہ یہ سسٹم تبدیل کردیا جائے ۔موجودہ نظام میں صدر اور وزیراعظم دونوں کا انتخاب عوام کرتے ہیں ،اور اس طرح طاقت کے حصول کی کشمکش شروع ہوجاتی ہے ،ہمارا نیا نظام اس کشمکش کو ختم کردے گا اور فیصلہ سازی کے عمل کو تیز تر بنادے گا ، وزیراعظم یلددرم نے کہا کہ موجوہ نظام ملکی ترقی کے خلاف بم جیسا عمل کرتا ہے اور ہمیں جون دوہزار سات کا الیکشن نہیں بھولنا چاہیئے جب کوئی بھی پارٹی اس پوزیشن میں نہیں تھی کہ حکومت سازی کرسکے اور ہمیں نیا الیکشن صرف ساڑھے پانچ مہینے بعد منعقد کرنا پڑا تھا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا ملک شارٹ ٹرم حکومتوں کے باعث برے حالات سے دوچار رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ یوکے میں ستاسٹھ سال میں پندرہ حکومتیں ، جرمنی میں چوبیس حکومتیں ، امریکا میں سترہ لیکن ترکی میں سینتالین حکومتیں بنیں ۔
واضح رہے کہ ترکی میں سولہ اپریل کو 55اعشاریہ تین ملین ووٹر مجوزہ آئینی ترمیم کے حق یا مخالفت میں متوقع طور پر اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے جس کے نتیجہ میں ہوسکتا ہے کہ ترکی کا موجودہ پارلیمانی سسٹم صدارقی سسٹم سے تبدیل کردیا جائے ،اس کے بعد وزیر اعظم کا عہدہ ختم کردیا جائے گا ۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: