ترک ریفرنڈم سے یورپ کی بادشاہتیں لرزہ براندام – عبید اللہ عابد
مغرب کے قوم پرست طبقات ترکی کے خلاف نفرت اور تعصب کا بدترین مظاہرہ کررہے ہیں، افسوسناک امر یہ ہے کہ وہاںکے حکمران بھی اس نفرت انگیز لہر میں پورا حصہ ڈال رہے ہیں۔ تاہم شاید وہ بھول رہےہیں کہ ترک قوم اپنی شناخت سے محبت کرنے میں یورپیوں سے کہیں زیادہ شدید ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں علیحدگی پسند دہشت گرد کرد تنظیم ‘پی کے کے’ ترک صدر کے خلاف برسرعام نعرے لگارہی ہے کہ ” طیب ایردوان کو قتل کردو”۔ اور سوئس حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، کیا ان کے دماغ میں یہ بات نہیں گھستی کہ دنیا کی دیگر اقوام ”ڈوریس لیوتھارڈ( سوئس صدر) کو قتل کردو” کے نعرے لگانا شروع کردیں تو سوئزرلینڈ والے کیسا محسوس کریں گے! جبکہ یہ ایک کائناتی حقیقت ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔
ڈچ حکام یہ کہہ کر پوری دنیا کی آنکھوںمیں کیسے دھول جھونک سکتے ہیں کہ ترک وزیر فاطمہ بتول کا ہالینڈ میں آکر ترکوں کے اجتماع سے خطاب کرنا غیرقانونی تھا۔ کیا لوگ اس بات سے واقف نہیں کہ ڈچ حکام نے ترکی اور طیب ایردوان کے خلاف ایک ایسے گروہ کو ریلی کی اجازت دی جسے خود ہالینڈ کی حکومت نے دہشت گرد قراردیا ہے۔ لوگوں پر واضح ہوچکا ہے کہ ڈچ حکام طیب ایردوان سے نفرت کی آگ میں جل رہے ہیں،اس کے لئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ تاہم ڈچ حکام بھول رہے ہیں کہ ترک قوم کے سربراہ کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جائے گی تو ترک قوم بھی بہت کچھ کرسکتی ہے، اس کا ثبوت ترک اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مغرب کے مقابلے میں صدر طیب ایردوان کی حمایت کا اعلان ہے۔ اب کوئی بھی دیکھ سکتاہے کہ پوری ترک قوم چاندستارے والے سرخ پرچم کے نیچے متحد ہے
اپوزیشن جماعت ‘ملی حرکت پارٹی’ کے سربراہ دولت پیچالی کہتے ہیں کہ 16 اپریل کو ترک قوم ‘ہاں’ کہے گی اور یورپ میںتخت وتاج لرز جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی بادشاہتیں درد سے چیخ رہی ہیں۔ ان کے بقول” آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہالینڈ، جرمنی اور دوسرے یورپی ملک کیا کچھ کررہے ہیں۔ وہ 16 اپریل کے ریفرنڈم سے خوفزدہ ہیں۔ وہ نسل پرست ہیں، ترک اور اسلام مخالف ہیں۔ ترک قوم اپنی مرضی سے اپنا نظام تبدیل کررہی ہے تاہم اس کے مقابل ایسی عدم برداشت کا مظاہرہ کیاجارہاہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ جو ہمارے راستے میںرکاوٹیں کھڑے کررہے ہیں، وہ 16 اپریل کو ہار جائیں گے”۔