ترک پولیس کے بعد ترک فوج میں بھی خواتین کے لیے حجاب کے ساتھ مزید آسانیاں اور سہولتیں
ترک پولیس کے بعد ترک فوج میں سروس کرنے والی خواتین پرحجاب کی پابندی ہٹانے کے لیے سرکاری گزٹ جاری کردیا گیا ہے۔ حکم کے مطابق اب سول ملٹری، جنرل کمانڈ اور کوسٹ گارڈ کمانڈ میں عسکری نوکری کرنے والی خواتین اپنی مرضی سے حجاب پہن سکیں گی۔ اس کے علاوہ عسکری نوکری کرنے والی خواتین حمل کے بعد سول کپڑے بھی پہن سکیں گی۔
اس سے قبل گزشتہ سال خواتین پولیس اہلکاروں کو بھی دوران سروس جمہوری پیکیج کے تحت حجاب پہننے کی اجازت دی گئی تھی جسے بڑے پیمانے پر حلقہِ نسواں میں سراہا گیا تھا۔
رجب طیب ایردوان کی زیر قیادت آق پارٹی نے 2011ء میں یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی پابندی ہٹا دی تھی جبکہ 2013ء میں خواتین ممبرانِ پارلیمنٹ کو بھی حجاب کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
ترکی میں سیکولر آئین کے تحت 1923ء میں خواتین پر حجاب اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنے کی مکمل پابندی عائد کی گئی تھی، رجب طیب ایردوان کی زیرقیادت ترک حکومت آہستہ آہستہ عوام کو آزادی دیتے ہوئے ان کو اپنے ذاتی اور دینی عقائد کے مطابق حجاب کرنے اور داڑھی رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔