جبرابلس کے انتظامی دفاع کے لیے سینکڑوں شامی پولیس اہلکاروں کی ترکی میں ٹریننگ
ترکی نے کافی سارے پولیس والوں کو جرابلس کی سکیورٹی سنبھالنے کے لئے ٹریننگ دی ہے یہ ٹریننگ ایسے ملک کے لیے دی گئی ہے جہاں پر لاقانونیت زیادہ عرصے تک جنگ جاری رہنے کی وجہ سے ہے – ایسے میں سڑک پر پولیس والا نظر آجانا یا گلیوں میں خفیہ وردی والے جنگجو نظر آجانا یا ایسے فوجی نظر آجانا جو کہ بشارالاسد کے وفادار ہوں یہ شام میں بہت ہی نایاب عمل ہے – جرابلس جو کہ ایک شمال میں واقع ایک چھوٹا سا قصبہ ہے ترکی کی سرحد کے قریب اس میں اب بہت سارے پولیس والے نیلی وردیوں میں ملبوس نظر آتے ہیں جس سے مستقبل کے لئیے امید اور سکیورٹی نظر آتی ہے اور یوں مقامی افراد جو کے نقل مکانی کر گئے تھے انہوں نے واپسی آنا شروع کر دیا ہے۔
یہ قصبہ آزاد شامی فوج نے داعش دہشت گرد تنظیم سے واگزار کروایا تھا اور تب سے لوگوں نے واپسی شروع کر دی ہے یہ بات اس چیز کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جنگ کے بعد کس طرح زندگی کے معاملات بحال کیئے جا سکتے ہیں – شامی عوام کے حقوق کی واپسی، ان کے قصبے دہشت گردوں سے چھڑوانے اور ان کے تباہ شدہ علاقے کی تعمیر کرانے میں ترکی اپوزیشن کا اہم معاون ہے۔ قانون کی عملداری بھی ایک ایسا ہی شعبہ ہے جس کے تحت 450 پولیس اہلکار جن میں عام ڈیسک جاکیز اور اینٹی ٹیرر ایلیٹ پولیس شامل تھی انہیں ترکی میں ٹریننگ دی گئی۔
جبرابلس کی 30 ہزار کی آبادی کو ابھی بھی امن و امان کا چیلنج درپیش ہے جس کے قیام کے لیے پولیس آفیسرز آٹومیٹک رایفلرز اور اپوزیشن کے تعاون کے ساتھ گشت کرتے ہیں۔ ٹاؤن پولیس آفیسر عبدالرزاق اسلان الھض نے عالمی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ "جبرابلس میں ہر شخص امن اور سکون کی زندگی گزارے گا، اس مقصد کے لیے ہم دن رات کام کر رہے ہیں”۔
ترکی میں ان پولیس آفیسرز کو ٹریفک پولیسنگ، پیٹرولنگ، امن و امان کے قیام اور کاؤنٹر ٹیرر آپریشنز کےلیے تربیت دی گئی ہے۔ شامی پولیس اہلکار نہ صرف شہری وارداتوں کو روکیں گے بلکہ عوامی مقامات اور ہسپتالوں کی حفاظت بھی کریں گے۔