جرمنی دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی بند کر دے، وزیراعظم ترکی
وزیراعظم بن علی یلدریم نے 15 جولائی کی بغاوت کے بعد جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ترکی کے پہلے دورے کے موقع پر جرمنی کے دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے جرمنی کے رویہ پر تبصرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ "دہشت گرد تنظیموں، پی کے کے ، فیتو اور DHKP-C کی دہشتگردوں کی حوالگی اور ملک بدر کرنے کے ترکی کے مطالبہ کو جس طرح مسترد کرتا ہے یہ جرمنی کے ہمارے دہشتگردوں بارے رویے کا اظہار ہے۔ یلدریم کا یہ بیان مرکل سے طے شدہ ملاقات سے پہلے سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ "3 ملین ترک شہری جرمنی میں رہائش پذیر ہیں انکو دہشت گردوں کی حوالگی کے حوالے سے پریشان نہ کیا جائے.” يلدریم نے جرمنی اور یورپی ممالک جو فیتو، پی کے کے اور دیگر منسلک تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں کے بارے میں کہا کہ یورپی ممالک ان دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ اپنی سرحدوں میں تحفظ بهی فراہم کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تها کہ "وہ جماعتیں جو ترکی کو قانونی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنے کا سبق پڑها رہی ہیں ان کو خود اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے یورپی ممالک جن میں خاص طور پر فرانس، سوئٹزرلینڈ، نیدر لینڈ ، بیلجیئم کے ساتھ ساتھ امریکا سمیت فیتو، پی کے کے اور DHKP-C دہشت گردوں کے اڈے بنے ہوئے ہیں۔
پی کے کے دہشت گرد یورپ سے ملین یورو کی فنڈنگ کرنے کے حوالے سے معروف ہیں جوکہ نام نہاد غیر سرکاری تنظیمیں یورپ سے آپریٹ کی جارہی ہیں جیسے فیتو کے سربراہ امریکی ریاست پیلسنوانیا میں پناہ لئے ہوئے ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ گولن کی حوالگی کے مطالبے میں انقرہ سے تعاون کر رہے ہیں ہم نیٹو میں اتحادی ہیں اور ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا جا رہا ہے تاکہ قانونی تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔
ترک حکومت کا کہنا ہے کہ فیتو کی خونی بغاوت کی کوشش میں 240 سے زائد ترک شہری شہید اور 2000 سے زائد زخمی ہوئے اس وجہ سے جلد از جلد فیتو کے سربراہ کو ترکی کے حوالے کیا جائے تاکہ قبرص اور پناہ گزینوں کے معاملات پر بات کی توقع کی جا سکے۔
انجیلا مرکل نے صدر ایردوان کے بعد وزیراعظم بن علی یلدریم سے ملاقات کی ہے۔ یورپی یونین کے ساتھ ترکی کے پناہ گزینوں کا معاہدہ اس ملاقات کا سب سے اہم ایجنڈا تھا اور اسکے ساتھ ساتھ دو طرفہ معاملات پر بات چیت کی گئی اور شام کی موجودہ صورتحال ،نیٹو اور قبرص کے باہم گٹھ جوڑ کے بارے میں بهی سوالات زیر غور لائے گئے۔