جرمنی میں پی کے کے دہشتگردوں کو ریلی نکالنے کی اجازت دینے کی مذمت کرتے ہیں: صدارتی ترجمان

0 2,449

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ ہم جرمنی کی طرف سے پی کے کے دہشتگردوں کو ریلی کی اجازت دینے اور کھلم کھلا دہشتگردی کی مدد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ہفتہ کے روز جرمن سرکار نے پی کے کے دہشتگردوں کو فرینکفرٹ میں ریلی کی باقاعدہ اجازت دی، اس کے برعکس ترک وزراء اور سیاستدانوں کو ملک میں جاری ریفرنڈم کے ترک شہریوں کی کارنر میٹنگ منعقد کرنے اور خطاب کرنے سے روکا گیا۔

صدارتی ترجمان
تصویر: اناطالیہ نیوز ایجنسی

جرمنی کے مرکزی شہر فرینکفرٹ میں کالعدم دہشتگرد تنظیم ‘پی کے کے’ کے جھنڈوں اور پوسٹرز کے ساتھ 9000 افراد نے مارچ کرتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ کی اس پابندی کو پاؤں تلے روند دیا جس کی رو سے دہشتگردی کی علامتوں کو عوامی مقامات پر لہرانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

پی کے کے سہولت کاروں نے کالعدم جھنڈے اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور ترکی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ 2 مارچ کو وزارت داخلہ نے پی کے کے جھنڈے، دہشتگرد رہنما عبداللہ اقلان کی تصویر اور دیگر علامتوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے پابندی عائد کی تھی۔

فرینکفرٹ پولیس کے بیان کے مطابق پی کے کے کو شہر کے دو مقامات پر نوروز تقریبات منانے کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ اس میں نوروز، اقلان کی آزادی اور کردستان کی آزادی کے عنوانات کو اجازت دی گئی تھی۔

اس سے قبل جرمن سرکار نے دو درجن سے زائد ریلیوں پر پابندی لگا کر روک دیا تھا جن سے ترک وزراء اور سیاستدان خطاب کرنے والے تھے۔ یہ ریلیاں جرمنی میں رہنے والے ہزاروں ترک ووٹرز کی طرف سے 16 اپریل کے ریفرنڈم کے لیے نکالی جا رہی تھیں۔

جرمنی میں 3ملین ترک مہاجر آباد ہیں جن کا نصف ترکی میں ہونے والے صدارتی ریفرنڈم میں ووٹ دینے کا اہل ہے۔ ترک شہری جرمنی میں موجود 9 سفارت خانوں اور چار دیگر پولنگ اسٹیشنز پر 27مارچ سے 9 اپریل تک ووٹ ڈالیں گے۔

جرمنی نے 1993ء میں پی کے کے کو دہشتگرد قرار دے پر پابندی عائد کردی تھی لیکن تاحال دہشتگرد گروہ اپنے 14ہزار ہمدردوں کے ساتھ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

جرمن اتھارٹیز کی طرف سے پی کے کے پرچم پر پابندی کے باوجود انہیں شہر میں لہرانے کی اجازت دی گئی۔ اس کے علاوہ حال میں اقلان کی تصویر پر لگنے والی پابندی کی بھی خلاف ورزی کی اجازت دی گئی۔

دہشتگرد پی کے کے – ترکی، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے دہشتگرد قرار دی جا چکی ہے۔ 

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: