جو معاشرے ثقافت اور جمالیات کو اہمیت نہیں دیتے وہ اپنی قسمت کھو دیتے ہیں، صدر ایردوان
ثقافتی و جمالیاتی ایواڈز کی تقریبِ تقسیم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا، "اگر آپ پیچھے رہ جاؤ تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کچھ لوگ آپ سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ اور پھر آپ کو لامحالہ ان کی پیروی کرنا پڑتی ہے۔ ہمارے ملک کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں گزشتہ کئی صدیوں سے ثقافت اور تہذیب کے یک رخی مواصلت میں مصروف رکھا گیا ہے۔ ہم نے خود سے کچھ بھی پیدا نہیں کیا۔ ہم نے اپنی مثالیں خود وضع نہیں کئیں۔ آج جب ہم اس خطے اور اس دنیا میں دوبارہ ایک ملک اور معاشرہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں، ہمیں اس تعلق کو از سر نو تشکیل دینا ہوگا”۔
تقریب تقسیم میں نائب وزیراعظم نعمان قرتلمش، وزیر سیاحت و ثقافت، وزیر انصاف، وزیر نوجواں وکھیل کے علاوہ ثقافت، جمالیات اور سائنس سے وابستہ کئی افراد نے شرکت کی۔
انسانیت کی مشترکہ وراثت
موسیقی، نظم و ترجمہ، تھیٹر، لٹریچر، اسلامی تاریخ سائنس و ٹیکنالوجی میں صدر ایردوان نے اعزازات تقسیم کیے۔
انسانیت کا مشترکہ ورثہ نشو و نما پاتا ہےاور ہر نئی نسل اس میں نئی اقدار اور مصنوعات شامل کرتی ہے، صدر ایردون نے کہا "ہمیں چاہیے کہ ہم انسانیت کے اس مشترکہ ورثے میں سب سے زیادہ حصہ ملائیں۔ ہمارے آباء نے ایسے ہی کیا۔ ریاضی سے فلاسفی، فن تعمیر سے ادب، قانون سے طب تک ہر شعبے میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے آباء و اجداد کا حصہ ان شعبوں کی بنیادوں میں ملتا ہے۔ بطور قوم اور ریاست ہماری ذمہ داری ہے کہ اس بنیادی ورثہ پر چڑھائی گئی راکھ کو اڑا دیں اور دوبارہ ورثے کو اپنی پوزیشن پرپہنچا دیں۔ ہمیں یادرکھنا چاہیے کہ جو معاشرے ثقافت اور جمالیات کو اہمیت نہیں دیتے وہ اپنی قسمت کھو دیتے ہیں”۔
ہمیں تعلیم اور ثقافت میں اپنی کمزویوں کو ختم کرنا ہوگا
صدر ایردوان نے کہا، "ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی کمزوریوں کو ختم کریں اور آنے والے وقتوں میں تعلیم و ثقافت میں بڑی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیں۔ میں یہاں اعلان کرتا ہوں کہ میں ہر اس ادارے کے ساتھ کھڑا ہوں گا جو یہ ذمہ داری اٹھائے گا اور ان کوششوں میں ہر قسم کی مدد کروں گا”۔
دنیا کے 57 ممالک میں منتخب ہونے کی عمر 18 سال ہے
صدر ایردوان نے نوجوانوں کو تہذیب و فن، ادب اور سائنس کے شعبے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تاکید کی اور تنبیہ کی کہ : ” اگر کوئی بھی منصوبہ یا عمل نوجوانوں کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرانے میں ناکام ہو جاتا ہے تو وہ معاشرے کی مستقل کامیابی کا حصہ نہیں بن سکتا ” –
صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ ” آئینی ترمیم کے تحت پہلے ہم نے عوامی نمائندہ منتخب ہونے کے لئیے 25 سے 18 سال کر دی ہے جو کہ پہلے 30 سے 25 سال تھی – کچھ لوگوں نے اس کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی ” کہ کیا ہم ملک کی بھاگ دوڑ بچوں کے ہاتھ میں دے دیں”- نا تو وہ لوگ تاریخ جانتے ہیں نا ہی دنیا کو سمجھتے ہیں دور حاضر میں عوامی نمائندہ منتخب ہونے کے لئیے 18 سے 57 سال کی عمر کا تعین کیا گیا ہے- میں ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو کہ 25 ، 26 اور 27 سال کی عمر میں وزیر خارجہ بنے ہیں – ہمارے آبا و اجداد نے ایک دور کی ابتدا اور اسی دور کا اختتام 21 سال کی عمر میں کیا ہے – حالات یہ ہوں تو ہم کیسے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ کر آرام کر سکتے ہیں؟ ہم اپنے نوجوانوں کے لئے کیسے وسیع مواقع پیدا کریں گے؟ اسی طرح کریں گے”۔
آپ اس شباب کو جمہوری عمل سے علیحدہ نہیں کر سکتے جو جمہوریت کے لیے 15جولائی کی شب ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے
صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ ” یہ انتہائی غیر منصفانہ ہوگا کی ہم اپنے نوجوانوں پر عمل بڑی ذمے داریاں ڈالیں مگر انہیں فیصلہ سازی کے عمل میں شریک نہ کریں – میرا یہ ماننا ہے کہ ہمارے نوجوان انہیں خود جواب دیں گے جو یہ کہتے ہیں کہ نوجوان زمہ داری نہیں اٹھا سکتے – مجھے آج بھی یاد ہے کہ کیسے جب ہم نوجوان تھے کیسے ہم میں طاقت خوشی اور ثابت قدم تھے ہم اور ساری دنیا کو تبدیل کرنے کا ہم میں جزبہ تھا – میں بخوبی جانتا ہوں کہ آج بھی ہماری نوجوان نسل کے وہی لوگ ہماری نوجوان نسل کے بھی مثالی کردار ہیں جو کہ ہمارے ہوا کرتے تھے – میں ان سے مخاطب ہوں جو کہ نوجوانوں کو نظر انداز کر رہے ہیں آپ ان نوجوانوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے جو کہ 15 جولائی کی شب ٹینکوں کے نیچے لیٹے تھے – ان نوجوانوں نے اپنا لوہا منوایا ہے – وہ ڈرے نہیں اور انہوں نے قربانی سے دریغ نہیں کیا – انہوں نے کہا کہ آج وہ دن ہے جس دن نوجوان ٹینکوں کے آگے لیٹے تھے – سب سے پہلے ہمیں اپنے بچوں پر بھروسا کرنا چاہیے اور یہ جان لینا چاہیے کہ ہماری نوجوان نسل اپنی ذمہ داریوں سے نا صرف بخوبی واقف ہے بلکہ ان کو پورا کرنے کی بھی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے "۔