خاتون اوّل امینہ ایردوان کا ایوانِ صدارت میں شامی مہاجرخواتین کے اعزاز میں استقبالیہ
ایوان صدارت میں انقرہ میں رہنے والے شامی خواتین سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اوّل امینہ ایردوان نے کہا: "ہم چاہتے ہیں کہ ان بچوں کو محفوظ بنائیں جو نسل کشی کے خوف سے ہمارے ملک میں آئے ہیں اور انہیں بنیادی تعلیم فراہم کریں۔ انہیں یونیورسٹی کی تعلیم سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے- ترک ہائیر ایجوکیشن کونسل نے شامی نوجوانوں کیلئے ہماری یونیورسٹیوں میں نئے کوٹے کو کھول دیا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال سے تعلیم تک وسیع سماجی خدمات ترکی کے ریاستی کیمپوں میں پیش کی جا رہی ہیں”۔
خاتون اوّل امینہ ایردوان نے انقرہ میں مقیم مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والی شامی خواتین کو ایوانِ صدارت میں خوش آمدید کہا۔ ریاستی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے انسانی امداد کے معاملے پر کام کرنے والے نمائندوں اور منتظمین بھی استقبالیہ میں موجود تھے
استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اوّل نے پناہ گزینوں کے معاملے پر ترکی کی پالیسی کی وضاحت کی اور ریاستی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے امداد خواتین کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کی جانب توجہ مبذول کرائی۔ خاتون اوّل نے کہا: "ہم چاہتے ہیں کہ ان بچوں کو محفوظ بنائیں جو نسل کشی کے خوف سے ہمارے ملک میں آئے ہیں اور انہیں بنیادی تعلیم فراہم کریں۔ انہیں یونیورسٹی کی تعلیم سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے- ترک ہائیر ایجوکیشن کونسل نے شامی نوجوانوں کیلئے ہماری یونیورسٹیوں میں نئے کوٹے کو کھول دیا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال سے تعلیم تک وسیع سماجی خدمات ترکی کے ریاستی کیمپوں میں پیش کی جا رہی ہیں”۔
امینہ ایردوان نے کہا: "مہاجرین میں کثیر تعداد خواتین کی ہے اس لیے عارضی کیمپوں میں ان کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں”۔ انہوں نے انصار مہاجر بھائی چارے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر خواتین سماجی زندگی میں شامل ہوں اور پیداوار میں اپنا حصہ ڈالیں۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ مہاجرین اور ہم انصار مل کر اس ملک میں ایک کامیاب کہانی لکھیں جو باقی دنیا کے لیے مثال بن جائے۔ یہ کامیابی بلاشبہ معصوم انسانوں کی جیت ہو گی۔