صدر ایردوان سعودی عرب، بحرین اور قطر کا سرکاری دورہ کریں گے

0 3,130

 ترکی کے صدر رجب طیب اردگان متعدد عرب ممالک کا دورہ کریں گے جس کا مقصد باہمی امور کے تعلقات توانائی کے شعبے میں تعاون ، تجارت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری اور ترکی کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے موضوع پر بات چیت ہوگی۔

 افریقہ کے سرکاری دورے کے بعد فروری ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان بحرین ، سعودی عرب اور قطر کا دورہ کریں گے۔ صدر ایردوان 12 فروری کو بحرین کا دورہ کریں گے ، سعودی عرب کا دورہ 13 فروری کو کریں گے اور اسی تسلسل میں 14 فروری کو قطر جائیں گے۔

 جو موضوع خاص طور دورے کے دوران زیر بحث آئیں گے وہ ترکی کی دہشتگرد تنظیموں کے خلاف جنگ ہے اور خاص طور پر فتح اللہ گولن دہشت گرد تنظیم (فیتو) کے خلاف جنگ ہوگا۔

فیتو اسکولز کا کردار اس لئیے اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ وہ دہشت گرد تنظیم کے لئیے مختلف ممالک میں سے امیر خاندانوں کے بچوں کو پہلے تعلیم دیتے ہیں پھر ان کے ذریعے ان ممالک کی سیاست میں مداخلت کرتے ہیں۔

ترکی کے سرکاری اداروں نے متعدد بار دیگر ممالک کو فیتو کے ناپاک عزائم سے مطلق تنبیہ کی ہے اور یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ ترکی کی طرز کی فوجی بغاوت ان ممالک میں بھی ہو سکتی ہیں۔

 ان ممالک کے سربراہان سے ملاقات میں باہمی تعلقات اور سرمایہ کاری کے موضوع بھی زیر غور آئیں گے۔  باہمی تعلقات جس میں توانائی کے شعبے ، تجارت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری شامل ہے پر بات کی جائے گی۔ 

دورہ مشرق وسطٰی سے قبل ترکی کے صدر ایردوان نے تنزانيا، موزمبیق اور مڈغاسکر کا دورہ کیا تھا جو کہ بیرون ملک سرمایہ کاری لانے اور 7 دیگر شعبوں میں کاروباری مواقع پیدا کرنے میں سنگ میل ثابت ہوا۔

قدرتی گیس موزمبیق کے شمالی علاقے سے حاصل کیئے جانے کی توقع ہے موزمبیق متوقع طور پر کچھ عرصہ بعد دنیا کا ایل این جی زمین سے نکال کربڑی مقدار میں برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔

تنزانيا کے دورے میں جو تاجران صدر ایردوان کے ہمراہ گئے تھے انہوں نے وہاں کے لوکل  اداروں سے ملاقاتیں کی تھیں اور وہاں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں پر بات چیت کی تھی اور پراسس شدہ زرعی چیزیں جن کہ کافی، کپاس، چائے، تمباکو، کاجو، مکئی، چینی، چاول، دالیں اور آٹا شامل ہیں تجارت پر بات ہوئی تھی۔

مڈغاسکر میں کاروباری نمائندگان نے متوقع طور پر سیاحتی سرمایہ کاری سے متعلق ملاقاتیں کیں ۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: