میری آنکھیں میرے باپ میں ٹرانسپلانٹ کردو تاکہ وہ مجھے دیکھ سکیں، شامی لڑکی کی خاندان سمیت صدر ایردوان سے ملاقات
گزشتہ سال خبروں کی زینت بننے والی اس شامی لڑکی نے صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی ہے جس نے ڈاکٹروں سے درخواست کی تھی کہ اس کی آنکھیں اس کے نابینا باپ میں ٹرانسپلانٹ کر دیں۔ یہ خاندان حلب کے انخلاء کے بعد جنگ زردہ علاقے سے نکل کر ترکی پہنچا تھا۔
پانچ سالہ غوضیاسی نے اپنے باپ مامون خالد ناصر اور بہن سدرہ کے ہمراہ صدارتی کمپلیکس انقرہ کا دورہ کیا۔ جن کا تحائف کے ساتھ صدر رجب طیب ایردوان اور خاتون اوّل امینہ ایردوان نے استقبال کیا۔
وہ خبروں کی ہیڈ لائنز کا اس وقت حصہ بنی تھیں جب ان کی ایک تصویر سامنے آئی جس میں وہ اپنے باپ کے ساتھ پیار کر رہی تھیں۔ 27 سالہ مامون خالد ناصر بشار الاسد کے بیرل بم کا نشانہ بن گئے تھے جس کی وجہ سے ان کی دونوں ٹانگیں، آنکھیں اور دونوں ہاتھوں کی کئی انگلیاں ضائع ہو گئیں تھیں۔ پانچ سالہ غوضیاسی نے روتی آنکھوں سے میڈیا کے ذریعے ڈاکٹروں سے التجا کی تھی کہ میری آنکھیں میرے باپ میں ٹرانسپلانٹ کر دیں تاکہ وہ مجھے دیکھ سکیں۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں غوضیاسی نے صدر ایردوان سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ملاقات میں انہوں نے صدر ایردوان سے کہا کہ انہیں ترکی میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ ان کے باپ کا ایک آپریشن کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ معمولی دیکھنے کے قابل ہوئے ہیں جبکہ دوسرے آپریشن کی تاریخ مل چکی ہے۔