پاک ترک تعلقات میں عملی اشتراک و تعاون – ڈاکٹر فرقان حمید

0 1,092

ڈاکٹر فرقان حمید پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے انقرہ یونیورسٹی سے ترک زبان میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ 1994ء میں وہ نہ صرف انقرہ یونیورسٹی میں ماہر زبان تعینات ہوئے بلکہ ٹی آر ٹی کی اردو سروس کے لیے ترجمان کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینا شروع کر دیں۔ وہ کئی اخبارات اور خبر رساں اداروں کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں۔ انہیں کئی بار ترک صدور کے ساتھ ترک اردو ترجمانی کا اعزاز بھی ملا ہے۔ اس وقت وہ پاکستانی نیوز چینل جیو، اخبار جنگ اور ٹی آر ٹی کی اردو سروس کے سربراہ ہیں۔ وہ ہفتہ وار جنگ اخبار میں کالم لکھتے ہیں۔

ڈاکٹر فرقان حمید

ترکی زبا  ن کا مشہور محاورہ ہے ”    Akan sular durur       ” یعنی ” بہتے پانی کا رک جانا ”  جس کے معنی ہیں بغیر کسی ہچکچاہت، اعتراض اورمخمصے کے محبت کا  اعتراف کرنا ۔ ترک باشندے، سیاستدان اور رائٹرز عام طور پر  اس محاورے کو اگر کسی ملک  اور اس کے  باشندوں  کے لیے استعمال کرتے ہیں تو وہ   ملک  بلا شبہ پاکستان اور پاکستانی باشندے ہی ہیں۔   دنیا میں ترکی واحد ملک ہے جہاں  پرپاکستان اور پاکستانی باشندوں کو اتنی عزت اور احترام دیا جاتا ہے کہ وہ  خود  بھی اتنی عزت اور احترام دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ پاکستان کے جو رہنما بھی دنیا کے دیگر ممالک سے ہو کر ترکی تشریف لاتے ہیں تو  ترکوں کی محبت اور چاہت سے متاثر ہوئے بغیر ان کی واپسی ممکن نہیں ہوتی ہے۔  ہم  نے ترکوں کی گہری اور والہانہ محبت کا  اظہار 2005ء کے زلزلے  اور 2010ء کے شدید سیلاب کے موقع پر  بھی دیکھا ۔اس مصیبت کی گھڑی  کے موقع پر  سب سے پہلے ترکی  کی امدادی  ٹیموں  نے متاثرہ علاقوں میں پہنچ  کر اور پاکستانیوں کے  کے زخموں پر مرہم رکھتے ہوئے   اپنی محبت اور  چاہت کا بھر پوراظہارکیا  تھا۔  ترک ڈاکٹروں، نرسوں، طبی عملے اور امدادی تنظیموں نے اپنے آرام و سکون کی پرواہ کیے بغیر   جس طریقے سے زلزلے اور سیلاب  کے  متاثرہ افراد کی دیکھ بھال اور مدد کی  تھی اس کی دنیا بھر میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے اور جس طریقے  سے نو  عمر  ترک  بچوں اور بچیوں نے  ایک ایک  پیسہ جمع کرتے ہوئے پاکستانی بھائیوں کے لیے  خطیر رقم جمع کی تھی اس کو بھلا کون فراموش کرسکتا ہے۔

اتنی محبت اور چاہت  کو دیکھنے کے بعد  راقم کو  ہمیشہ ہی اس بات کا ملال رہا  کہ دونوں ممالک کے درمیان عملی طور پر تعاون اور اشتراک نہ ہونے کے برابر ہےجبکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرےکے ساتھ تعاون اور اشتراک کو سب سے زیادہ اہمیت  دیتے ہیں ۔ اسی کمی کو محسوس کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ   شہباز شریف نے   عملی طور  پر  ترکی  کے ساتھ   تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔  انہوں نے  یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب وفاق میں پیپلز پارٹی  کی حکومت موجود تھی   اور پیپلز پارٹی  کے صدر اور  وزیراعظم  اوپر تلے ترکی  کے دورے کررہے تھے ۔   پنجاب  کے  وزیر اعلیٰ  شہباز شریف نے اُس موقع پر    صوبوں کو ملنے والی مزید  خودمختیاری  سے استفاہ کرتے ہوئے     پنجاب اور ترکی  کے درمیان تعاون  اور اشتراک کو عملی  شکل دینے کی بنیاد رکھی ۔  راقم کو اچھی طرح یاد ہے ایردوان جو  اس وقت مسندِ وزاتِ  اعظمیٰ پر فائض  تھے   اور راقم   اُردو مترجم   کے طور پر  فرائض  کررہا تھا  وزیرعلیٰ اعلی شہباز شریف  اور وزیراعظم  رجب طیب ایردوان کے  درمیان  ہونے والی   ملاقات کےموقع پر   وزیراعظم ایردوان   کے ان الفاظ کو کبھی ذہن  سے نہیں جھٹک سکا ہے  جو انہوں نے  شہباز شریف کے بارے میں کہے تھے ”  میرا بھائی شہباز  دنوں ممالک کے درمیان تعاون کو جلد از جلد عملی شکل دینا چاہتا ہے ۔  میں نے اپنے پاکستانی بھائیوں  میں صرف  شہباز ہی کو عملی اقدامات  اٹھانے کے معاملے میں  بڑا  جلدباز پایا ہے اور  مجھے یقین   ہے  وہ ضرور اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے” ترکی کے اس وقت کے وزیراعظم  ایردوان نے کہا تھا کہ  ” پاکستان ہمارے لیے سب سے بڑھ کر  ہے  اور ہم  پاکستان    کے لیے وہ کچھ کرسکتے ہیں جو  کوئی دیگر ملک سوچ بھی نہیں سکتا۔ ” اس ملاقات کے دوران ہی دونوں رہنماؤں  پاکستان میں لوڈ شینڈنگ  کو کمکرنے کے بارے میں بات چیت کی تھی  اور اسی موقع پر   وزیراعظم ایردوان نے پاکستان میں بجلی  کی لوڈ شیڈنگ کم کرنے  اور  پیداوار   میں دلچسپی لیتے ہوئے  کئی ایک   حکا م کو   خود ہی  ٹیلی  فون گھماتے ہوئے  عملی اقدامات  کرنے  کے احکامات جاری کیے تھے۔اس طرح انہوں نے    بیورو کریسی کی رکاوٹوں کی پرواہ کیے بغیر فوری طور پر  عملی   قدم اٹھاتے ہوئے  پنجاب اور  ترکی کے درمیان  عملی تعاون  کی راہ  ہموار کردی تھی۔ اسی عرصے کے دوران دونوں ممالک   کے درمیان  تجارت کے فروغ کیلئے مشترکہ چیمبرآف کامرس کا قیام بھی عمل میں لایا  گیا۔ پاکستان  کے  سرمایہ کاری بورڈ ٹیکسٹائل آٹو موبائل اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون  کو فروغ دینے میں پاک ترک تجارتی فورم  نے ایک ساتھ کام کرنا شروع کردیا اور پاکستان ، ترکی  کے  ساتھ تجارتی تعاون بڑھانے کیلئے مزید راہداریاں کھولی جانے لگیں ۔اسی دوران   ترک کمپنیوں کے تعاون سے لاہور میں میٹرو بس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے پراجیکٹس مکمل ہوئے اور پاکستان کے دیگر شہروں کیلئے بھی اسی طرز کے منصوبے شروع کیے گئے  جس سے پاکستان اور ترکی کے مابین معاشی ،تجارتی اور سماجی شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھل گئی ہیں ۔ اسی طرح 2015ء  میں وزیراعلیٰ  پنجاب  شہباز شریف کے دورہ ترکی  کے دوران   ترکی کے ہاؤسنگ کے ادارے ” توکی”  کے  ساتھ طے پانے والے سمجھوتے   کی رو سے  حکومتِ پنجاب اور حکومتِ ترکی   کے درمیان پنجاب میں ساڑھے چار ملین مکانات کی ضررویات کو پورا کرنے  کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے گزشتہ سال حکومت پنجاب کے ہاؤ سنگ   اربن  ڈولپمینٹ  اور پبلک ہیلتھ کے وزیر تنویر اسلم ملک اور ان کے ہمراہی وفد  نے   ترکی کا دورہ  بھی کیاتھا تاکہ ترکی کے  تجربات  اور تکنیکی امداد  حاصل کی جاسکے علاوہ ازیں   انہوں نے ”  توکی”   کی طرف  سے تعمیر کردہ مکانات کا  بھی جائزہ لیا تھا۔ اسی دوران   پنجاب میں میٹرو بس،  سالڈ ویسٹ منیجمنٹ اور ونڈ انرجی جیسے منصوبوں  کو بھی عملہ جامہ پہنایا گیا  ۔  پنجاب میں توانائی ، بنیادی ڈھانچے ، زراعت پر مشتمل انڈسٹری اور بلدیاتی خدمات کے شعبوں   میں بھی ترکی کے تجربات سے استفادہ  کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔  

وزیراعلیٰ پنجاب ہی کی کوششوں سے اگست 2016ء میں حکومتِ پنجاب  اور ترکی کی وزارتِ صحت  کے درمیان  MOU پر دستخط کیے گئے جس کے مطابق لاہور  ڈرگ  ٹسٹنگ  لیبارٹری  کے حکام نے دو ہفتوں  کی ٹریننگ کے لیے   ترکی کا  دورہ کیا  جس کے بعد ترکی وزارتِ صحت کے حکام نے   پنجاب کے ہیلتھ سسٹم کا جائزہ لینے کے لیے اس صوبے  کا دورہ کیا۔ چھ نومبر  2016ء کو  حکومتِ  پنجاب   کے سنئیر حکام نے  ترکی  کا ایک ہفتے کا دورہ کیا  اور ترکی کے ہیلتھ سسٹم  کی سٹڈی کی اور اپنے ترک حکام کے ساتھ مل کر   تعاون و    اشتراک کے  شعبوں کی نشاندہی کی  اور تعاون کے سمجھوتے کے ڈرافٹ کو تیار کیا گیا  جس پر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان   نے اپنے 16 تا 17  نومبر 2016ء کے دورہ پاکستان کے موقع پر دستخط کیے۔  طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے   ترکی کی وزارتِ صحت اور پرائیویٹ  سیکٹر  کے نو اراکین پر مشتمل ایک وفد نے لاہور کا دورہ کیا ۔ نو رکنی وفد کو  چارمختلف گروپوں میں تقسیم کرتے ہوئے  ان گروپوں میں حکومتِ پنجاب  کی وزراتِ صحت کے اراکین کو بھی شامل کردیا گیا جن کے ساتھ مل کر   مختلف شعبوں    کا مل کر جائزہ لیا گیا اور تعاون کو عملی شکل دی گئی۔ طے پانے والے سمجھوتے کی رو سے ترکی کے ماہر  ِصحت ڈاکٹر حسن چاعیل نے    چیف منسٹر  پنجاب  کے ہیلتھ  ٹرانسفارمیشن  پروگرام  میں  کنسلٹنٹ   کے طور پر اپنے فرائض ادا کرنا شروع کردیےاور ان کی نگرانی میں   طبی ماہرین کی ٹیم نے   پنجاب میں صحت  کے شعبے  کو بہتر بنانے  کے لیے  اپنی تگ و دو کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حکومتِ پنجاب  اور ترکی کی وزارتِ صحت کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے  کی رو سے یکم جنوری سے  25 فروری 2017 تک پنجاب کی  بیس نرسوں پر مشتمل  گروپ    ترکی میں   اپنی ٹریننگ جاری رکھے ہوئے ہےجبکہ  نرسوں کے دو مزید  گروپ    مارچ اور جون میں ترکی  میں  اپنی  ٹریننگ مکمل کریں گے۔  اسی طرح  پنجاب کی وزارتِ صحت   کے  20 رکنی وفد نے  ازمیر میں  پنی ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ ایک دیگر وفد  دوسری ششماہی میں  ٹریننگ کی غرض سے ازمیر آئے گا۔   ترکی اور حکومتِ پنجاب  کے درمیان صحت کے شعبے  میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے   پنجاب  کے پرائمری اور سیکنڈری  ہیلتھ  کے امور کے وزیر  عمران نذیر  کی قیادت  میں چھ رکنی  وفد نے  دو تا آٹھ فروری  2017ء  ترکی کا دورہ کیا ۔ اس وفد  نے مرسین اور ادانہ میں   ہسپتالوں کی افتتاحی تقریب میں  بھی حصہ لیا  اور ترکی کے وزیر صحت رجب آقداع  سے تفصیلی بات چیت کرنے کےبعد ترکی کے صدرجو اس افتتاحی تقریب  کے مہمانِ  خصوصی تھے سے بھی ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے  کے بارے میں بات چیت کی۔ پنجاب کے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کے امور کے وزیر  عمران نذیر  کی قیادت میں اس وفد کے دورے کا مقصد تعاون اور اشتراک   کو جائزہ لینا  اور ترکی کے صحت کے نظام  کو  پنجاب میں متعارف کروانا ہے۔ 

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: