کرکوک، ترکمانیوں، عربوں، کردوں اور ہر اس شخص کا ہے جو وہاں رہتا ہے: رجب طیب ایردوان

0 1,087

 

صدر رجب طیب ایردوان نے زونگلداک میں خطاب کرتے ہوئے کہا: "میں اسے غلط سمجھتا ہوں کہ کرکوک میں قومی پرچم کے ساتھ دوسرا جھنڈا بھی لہرایا جائے۔ قومی پرچم کے وارث جو وہاں موجود تھے انہیں احساس ہونا چاہیے کہ وہ تقسیم کی حمایت کر رہے ہیں۔ میں نے عراقی کرد مقامی حکومت کو کال کی ہے کہ اس غلطی کی تصیح کرو! عراقی مرکزی حکومت پہلے ہی اس قدم کو غلط قرار دے چکی ہے۔ یہاں سے میں دوبارہ وارننگ دیتا ہوں۔ ترکی کسی طرح بھی اس مہم سے اتفاق نہیں کرتا جو کرکوک کو کردوں سے جوڑ دے”۔

ہم نے جرابلس اور الباب میں داعش کا صفایا کر دیا

صدر ایردوان نے کہا: "جو ترکی کو نشو ونما پاتا اور خوشحال ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے انہوں نے شام میں ترکی کو کھڈے لگانا چاہ لیکن ہم نے آپریشن فرات ڈھال سے اس چال کو ناکام بنا دیا۔ اب وہ نیا کھیل کھیلنا چاہ رہے ہیں۔ اور ہم آپریشن فرات ڈھال کے بعد اللہ کی مدد سے نئی چال کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہم نے جرابلس اور الباب میں داعش کا صفایا کر دیا۔ ہم نے ان لوگوں کے لیے ماسکس گرائے جنہیں اس تنظیم کے ذریعے رلایا جا رہا ہے۔ اب وہ سنجار، تل افطار اور کرکوک میں نئی چال چل رہے ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان کی چالیں انہیں پر الٹا دیں گے”۔

ہم ترکی کے ساتھ تمہارے تعلقات ختم کر دیں گے

کرکوک کے حوالے سے صدر ایردوان نے کہا: "میں اسے غلط سمجھتا ہوں کہ کرکوک میں قومی پرچم کے ساتھ دوسرا جھنڈا بھی لہرایا جائے۔ قومی پرچم کے وارث جو وہاں موجود تھے انہیں احساس ہونا چاہیے کہ وہ تقسیم کی حمایت کر رہے ہیں۔ میں نے عراقی کرد مقامی حکومت کو کال کی ہے کہ اس غلطی کی تصیح کرو! عراقی مرکزی حکومت پہلے ہی اس قدم کو غلط قرار دے چکی ہے۔ یہاں سے میں دوبارہ وارننگ دیتا ہوں۔ ترکی کسی طرح بھی اس مہم سے اتفاق نہیں کرتا جو کرکوک کو کردوں سے جوڑ دے۔کرکوک، ترکمانیوں، عربوں، کردوں اور ہر اس شخص کا ہے جو وہاں رہتا ہے۔ اس لیے یہ نہ کہو کہ ‘کرکوک ہمارا ہے’، اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ہم ترکی کے ساتھ تمہارے تعلقات ختم کردیں گے۔۔ تاحال ہم اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔ انہیں ضائع نہ کرو۔ عراقی جھنڈوں کو اونچا رکھو اور کرد جھنڈوں کو اتار دو۔ نہیں تو تمہیں واپس اس مقام پر ہم پہنچا دیں گے”۔

یورپی ممالک ترک وزراء کو ان کے شہریوں سے ملنے سے روک نہیں سکتے

صدر نے کہا: "بعض یورپی ممالک نے ترک وزراء کو ترک شہریوں کے ساتھ ملنے نہیں دیا۔ ہالینڈ نے وزیر خاندانی و سماجی امور فاطمہ قایا کو کار سے باہر نکلنے نہ دیا اور ترک سفارت خانے میں داخل ہونے سے روکا۔ جب ترک شہریوں نے اس پر احتجاج کیا تو ان پر گھوڑے اور کتے دوڑائے گئے۔ وہ نہیں جانتے کہ بین الاقوامی قوانین کیا ہوتے ہیں۔ اور اس پر جب میں نے فسطائی اور نازی کی باقیات کہا، وہ بھڑک اٹھے۔ بھڑکو جتنا تم بھڑک سکتے ہو۔ اور جتنا بھڑکنا تمہیں پسند ہے، میں اسی طرح تمہارا حقیقی چہرہ دکھاتا رہوں گا”۔

صدر ایردوان نے کہا: "جرمنی میں پی کے کے (کرد باغی تنظیم) والے پولیس کی گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں جبکہ ترک وزراء کو بولنے کی اجازت نہیں۔ پھر وہ کہتے ہیں ‘آؤ تعلقات کو ٹھیک کریں’، 16 اپریل کے بعد ہم دیکھیں گے۔ اس دن بھی تمہیں ایک جواب ملے گا۔ ہر سوال کا جواب۔ اور تمہیں قیمیت ادا کرنا ہو گی”۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: