ہم ‘ٹوب’ یونین ممبران کے ساتھ ایک نئی روزگار مہم شروع کر رہے ہیں، صدر ایردوان

0 1,886

یونین آف چیمبر اینڈ کموڈٹی ایکسچینج ترکی (ٹوب) کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا، "آج ہم یہاں یونین ممبران کے ساتھ ایک نئی روزگار مہم شروع کر رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ ہم بہترین نتائج حاصل کریں گے جو 2010-2011ء کے ریکارڈ توڑ دیں گے- مجھے اس پر یقین ہے- میں یونین کے تمام ممبران اور اپنے تمام شہروں کو دعوت دیتا ہوں کہ اس تحریک کا ساتھ دیں جو ہم آج لانچ کر رہے ہیں”-

تقریب میں وزیراعظم ترکی بن علی یلدرم، وزراء کے علاوہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، اسٹاک ایکسچینج، انڈسٹریل زونز کے منتظم و سربراہان اور بزنس کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی-

ہم معیشت پر کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے کاروباری دنیا سے مشورہ کرتے ہیں

صدر ایردوان نے کونسل کے ممبران کی طرف سے ان کی تجاویز کا خیر مقدم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "ہم معیشت پر کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے کاروباری دنیا سے مشورہ کرتے ہیں”، مزید کہا، "یہ مشاورت جو ہم یونین آف چیمبر اینڈ کموڈٹی ایکسچینج، شعبہ جات کی بنیاد پر اپنے شہروں کی چھت کے نیچے کرتے ہیں، یہ ترکی کی 14 سالہ شرح نمو میں اہم کردار ادا کر چکی ہے- مجھے امید ہے کہ یہ تعاون 2023ء کے اہداف کے حصول کے لیے مزید تیزی کے ساتھ جاری رہے گا”-
صدر نے یونین کی ذیلی تنظیمات اور اداروں کی طرف سے 15 جولائی کی ناکام بغاوت کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے بحیثیت قومی نمائندہ، کاروبای دنیا سے فیتو باغی نیٹ ورک کی صفائی کی بات کی اور کہا، "جن واقعات سے ہم گزرے ہیں اور جو حقائق ہم پر آشکار ہوئے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ترکی کو پوری صلاحیت اور تحفظ سے آگے بڑھنے میں رکاوٹیں درپیش ہیں جب تک یہ فیتو، داعش، پی کے کے جیسی دہشت گرد تنظیموں کا ناطقہ بند نہیں کر دیتا- اس حوالے سے آپ پر لازم ہے کہ اس جاری جدوجہد کا ساتھ دیں، یہ صرف آپ کے فائدے میں نہیں ہے بلکہ آپ کے ملک، قوم اور خصوصاً آپ کی نئی نسل کے مفاد میں ہے”-

ترکی اپنی تاریخ کی سب سے اہم جدوجہد سے گزر رہا ہے

صدر نے اندونی اور بیرونی منظرنامے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، "ترکی اپنی تاریخ کی سب سے اہم تاریخ سے گزر رہا ہے”، مزید کہا، "ہم اسے ‘نئی جنگ آزادی’ کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس کا موازنہ ہم چنکالا اور آزادی کی جنگوں سے کر سکتے ہیں- ہم سرحدوں سے معیشت، امن سے ترقی تک ہر جگہ خطرناک حملوں کی زد میں ہیں- عراق اور شام میں دہشتگردی کو بڑھانے کا مقصد مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے ہمارے تعلقات کو کاٹنا بھی تھا- ان دہشتگرد تنظیموں کو ہمارے ملک پر حملہ کرنے کا راستہ دیا گیا-

ریٹنگ ایجنسیاں، ترک کاروباری تنظیم کار کی قسمت کا تعین نہیں کر سکتیں

صدر ایردوان نے معاشی عضو پر ہونے والے حملوں کو معاشی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس میں ملوث ہے وہ معاشی دہشتگردی کے کردار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "ذرا سوچیئے تو، جب کبھی ترکی کو دفاعی مسائل درپیش آتے ہیں، اس کے ساتھ ہی فارن ایکسچینج، انٹرسٹ کا جوڑ توڑ اور پروڈیوسرز اور صارفیں میں خوب پیدا کرنے اور معاشی چکر کو روکنے کی کوششیں ہوتی ہیں۔ یہ صرف ملک میں ہی نہیں بیرون ملک میں بھی ہوتی ہیں۔ کیا آپ ریٹنگ ایجنسیز کریڈٹ کے پیچھے چھپے جھوٹ کا اندازہ نہیں لگا سکتے؟ یہ ترکی کو معاشی میدان میں خوف میں مبتلا کرنا چاہتی ہیں۔ کیا وہ اس قابل تھے کہ اپنے پسندیدہ نتائج حاصل کر پاتے؟ نہیں وہ کبھی نہیں تھے۔ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ وہ ایسے نتائج نہیں کر پائیں گے۔ ریٹنگ ایجینسیوں کی رائے، اس قوم کی رائے پر قابض نہیں ہو سکتی۔ میں طاقت اور جرات کے ساتھ کھڑا رہنا ہے، ریٹنگ ایجنسیاں اس قوم کے کاروبار کی قسمت کا تعین نہیں کر سکتیں، یہ آپ لوگ ہیں جو اس قسمت کا تعین کریں گے”۔

ہمارے تمام شہر ہماری روزگار مہم میں سرگرم حصہ لیں گے

صدر ایردوان نے تاجر برادری کو متوجہ کرتے ہوئے کہا، "آج ہم آپ کے ساتھ مل کر روزگار مہم لانچ کر رہے ہیں، میں نے 2016ء کے 65 ویں ٹوب جنرل اسمبلی اجلاس سے تمام ممبران سے گذارش کی تھی، آج پھر وہی ترمیم کے ساتھ دوہراتا ہوں، یہ میری گذارش تھی جو کسی سے مجھ تک پہنچی اور آپ نے خوش آمدید کہا- ہم نے 2011ء میں 1.4ملین نوکریاں پیدا کر کے ریکارڈ قائم کیا- اب ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، وقت ہے کہ ہم کلائیاں چڑھا لیں، اب ہم ایک نئی روزگار مہم شروع کر رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ ہم بہترین نتائج حاصل کریں گے جو 2010-2011ء کے ریکارڈ توڑ دیں گے- مجھے اس پر یقین ہے- میں یونین کے تمام ممبران اور اپنے تمام شہروں کو دعوت دیتا ہوں کہ اس مہم کا ساتھ دیں جو ہم آج لانچ کر رہے ہیں جیسا کہ ٹوب کے صدر نے کہا، ہم سال کے آخر میں صوبوں اور شعبہ کے لحاظ سے روزگار چیمپئن کے ایوارڈز دیں گے- میں یونین کے تمام ممبران اور تمام شہروں کو روزگار مہم میں جو آج ہم شروع کر رہے ہیں اس میں فعال حصہ لینے  دعوت دیتا ہوں”۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: