10 سفیروں کی ‘عزت افزائی’: یوم جمہوریہ کی کسی تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا
عثمان کوالا کی رہائی کا بیان دینے والے 10 سفیروں کی عزت افزائی ترکی میں جاری ہے۔ آج یوم جمہوریہ کی کسی بھی تقریب میں انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔ 29 اکتوبر کے دن صدارتی محل میں ایک ایسی تقریب بھی ہوتی ہے جہاں تمام غیر ملکی سفارت کار جمع ہوتے ہیں اور صدر کو مبارکباد دیتے ہیں۔ تاہم اس تقریب میں بھی ان 10 سفیروں کو نہیں بلایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جن 10 سفیروں نے ترکی کو اپنے مشترکہ بیان کے ذریعے ‘ڈکٹیٹ’ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس سے متعلق صدارتی دفتر نے خصوصی قوانین جاری کیا گیا ہے جس پر آج عملدرآمد کیا گیا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے ان غیر ملکی سفیروں کو باقاعدہ کیا گیا کہ انہیں 29 اکتوبر کی تقریبات میں شرکت نہیں کرنے دی جائے گی۔
صدارتی ذرائع کے مطابق ان 10 سفیروں کے خلاف تمام سوشل بائیکاٹ اور سفارتکاری جاری رہے گی تاکہ انہیں اپنی غلطی کا پوری طرح احساس ہو جائے۔ مزید برآن ان سفیروں کے ساتھ کوئی بھی اعلیٰ سطحی میٹنگ قبول نہیں کی جائے گی اور ان کی جانب سے کسی بھی تقرری کی درخواست کو بھی آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔
صدارتی ذرائع کے مطابق یہ عمل تب تک جاری رہے گا جب تک وہ خود اپنی مرضی سے اپنے ملک واپس نہیں چلے جاتے یا ان کی جگہ نئے سفیر متعین نہیں کیے جاتے۔
عثمان کوالا ایک ترکش بزنس مین ہے جو 2013ء کے غیزی پارک مظاہروں اور جھڑپوں میں سرمایہ لگانے کا جرم ثابت ہونے کے بعد 4 سال سے جیل میں ہیں۔
18 اکتوبر کو امریکہ، کینڈا، فرانس، فِن لینڈ، ڈینمارک، جرمنی، نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
سفیروں کے اس اعلامیہ پر ترک وزارت خارجہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "انقرہ میں سفیروں کے ایک گروپ نے ہمارے ملک میں جاری ایک کیس کے بارے میں گزشتہ رات ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، یہ سفارتی آداب کے برعکس ہے، آج صبح وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے”۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا، "آزاد عدلیہ کے قانونی عمل سے متعلق یہ لامحدود بیان ناقابل قبول ہے، یہ بیان قانونی عمل کو سیاسی رنگ دینے اور ترک عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، اور یہ کہ یہ بیان قانون، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے بھی خلاف ہے جس کا دفاع کرنے کا دعویٰ یہ سفیر کرتے ہیں”۔
اس سے قبل ترکی میں 1981ء میں ایرانی سفیر کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا تھا۔ ترکی کی گذشتہ 50 سالہ تاریخ میں صرف 3 سفیروں کو ناپسندیدہ قرار دیا جا چکا ہے۔ سابق امریکی سفیر ایدلمان کو بھی ناپسندیدہ ڈکلیئر کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا تاہم امریکہ نے اسے فوری طور پر امریکہ واپس بلا لیا تھا۔