10 سفیر پیچھے ہٹنے پر مجبور، ویانا کنونشن کی پاسداری کا اعادہ، ایردوان کا خیرمقدم

0 1,550

سوموار کے روز امریکہ نے واضع کیا ہے کہ ترکی کے قوانین اور ضوابط کا احترام کرتا ہے- یہ بیان حالیہ سفارتی بحران کے بعد سامنے آیا ہے جب 10 سفیروں نے ایک مشترکہ بیان میں ترک بزنس مین عثمان کوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا-

صدر رجب طیب ایردوان نے ہفتہ کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ ان دس سفیروں کا ناپسندیدہ قرار دیں-

ملک بدری سے قبل ناپسندیدہ قرار دینے کا عمل دوہرایا جاتا ہے-

اس کے ردعمل میں ترکی میں امریکی سفارت خانے نے بیان جاری کیا ہے کہ "18 جولائی کے بیان پر سوالات کے جواب میں، امریکہ ویانا کنونشن کے سفارتی تعلقات کے حوالے سے شق 41 کی تعمیل کرے گا”-

ویانا کنونشن کی شق 41 میزبان ملک کے قوانین اور ضوابط کے احترام اور اس ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے روکتا ہے-

اسی طرح کے بیانات کینڈا، نیدرلینڈ اور نیوزی لینڈ کی جانب سے بھی جاری کیے گئے ہیں- جبکہ ناروے اور فِن لینڈ سے امریکی پیغام کو ہی ریٹویٹ کیا ہے-

صدارتی ذرائع کے مطابق سفارت خانوں کے ان بیانات کا ترک صدر ایردوان نے خیر مقدم کیا ہے-

کسی بھی سفیر کو ناپسندیدہ قرار دینے سے وہ میزبان ملک میں مزید قیام نہ کرنے کا پابند ہو جاتا ہے-

عثمان کوالا ایک ترکش بزنس مین ہے جو 2013ء کے غیزی پارک مظاہروں اور جھڑپوں میں سرمایہ لگانے کا جرم ثابت ہونے کے بعد 4 سال سے جیل میں ہیں۔

18 اکتوبر کو امریکہ، کینڈا، فرانس، فِن لینڈ، ڈینمارک، جرمنی، نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

سفیروں کے اس اعلامیہ پر ترک وزارت خارجہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "انقرہ میں سفیروں کے ایک گروپ نے ہمارے ملک میں جاری ایک کیس کے بارے میں گزشتہ رات ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، یہ سفارتی آداب کے برعکس ہے،  آج صبح وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے”۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا، "آزاد عدلیہ کے قانونی عمل سے متعلق یہ لامحدود بیان ناقابل قبول ہے، یہ بیان قانونی عمل کو سیاسی رنگ دینے اور ترک عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، اور یہ کہ یہ بیان قانون، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے بھی خلاف ہے جس کا دفاع کرنے کا دعویٰ یہ سفیر کرتے ہیں”۔

اس سے قبل ترکی میں 1981ء میں ایرانی سفیر کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا تھا۔ ترکی کی گذشتہ 50 سالہ تاریخ میں صرف 3 سفیروں کو ناپسندیدہ قرار دیا جا چکا ہے۔ سابق امریکی سفیر ایدلمان کو بھی ناپسندیدہ ڈکلیئر کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا تاہم امریکہ نے اسے فوری طور پر امریکہ واپس بلا لیا تھا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: