صدرایردوان نے اپنی سیاسی تاریخ کا سخت ترین اعلان کر دیا، 10 سفیر ناپسندیدہ قرار دینے کا حکم
صدر رجب طیب ایردوان نے ہفتے کے روز کہا کہ انہوں نے ترکی کے وزیر خارجہ کو ہدایت کی ہے وہ عثمان کاوالا کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے 10 ممالک کے سفیروں کو نا پسندیدہ قرار دیں۔ انہوں نے کہا، "میں نے اپنے وزیر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ فوراً 10 سفیروں کو ناپسندیدہ قرار دیں”۔ ملک بدر کرنے سے قبل ناپسندیدہ قرار دینے کا فیصلہ سنایا جاتا ہے۔ یہ بات ترک صدر ایردوان نے ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
عثمان کوالا ایک ترکش بزنس مین ہے جو 2013ء کے غیزی پارک مظاہروں اور جھڑپوں میں سرمایہ لگانے کا جرم ثابت ہونے کے بعد 4 سال سے جیل میں ہیں۔
سوموار کے روز امریکہ، کینڈا، فرانس، فِن لینڈ، ڈینمارک، جرمنی، نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
سفیروں کے اس اعلامیہ پر ترک وزارت خارجہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "انقرہ میں سفیروں کے ایک گروپ نے ہمارے ملک میں جاری ایک کیس کے بارے میں گزشتہ رات ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، یہ سفارتی آداب کے برعکس ہے، آج صبح وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے”۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا، "آزاد عدلیہ کے قانونی عمل سے متعلق یہ لامحدود بیان ناقابل قبول ہے، یہ بیان قانونی عمل کو سیاسی رنگ دینے اور ترک عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، اور یہ کہ یہ بیان قانون، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے بھی خلاف ہے جس کا دفاع کرنے کا دعویٰ یہ سفیر کرتے ہیں”۔
ترک سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ترک صدر ایردوان کا 10 سفیروں کو یکمشت ناپسندیدہ قرار دینا ایک بڑا اور سخت فیصلہ ہے اور اس کے اثرات محسوس کیے جائیں گے۔
اس سے قبل ترکی میں 1981ء میں ایرانی سفیر کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا تھا۔ ترکی کی گذشتہ 50 سالہ تاریخ میں صرف 3 سفیروں کو ناپسندیدہ قرار دیا جا چکا ہے۔ سابق امریکی سفیر ایدلمان کو بھی ناپسندیدہ ڈکلیئر کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا تاہم امریکہ نے اسے فوری طور پر امریکہ واپس بلا لیا تھا۔