16 اپریل کی شام ترکی میں ایک ریفارم رونما ہو گی، صدر رجب طیب ایردوان

0 849

كهرمان مرعش میں خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا: "ہم ایک نئے اور تاریخی فیصلے کی آخری موڑ پر کھڑے ہیں۔ نظام حکومت کی تلاش میں ہم ایک نئے سفر کی تیاری کر رہے ہیں جو تلاش ایک لمبے عرصہ سے جاری تھی اور جمہوری مملکت کے دور میں بھی جاری رہی۔ ہم پارلیمانی بنیادوں پر استوار ہونے والے وزارت عظمیٰ کے نظام حکومت کو صدارتی نظام حکومت سے بدل رہے ہیں جو عوامی قبولیت کی بنیادوں پر کھڑا ہو گا۔ اس کے بعد یہ قوم صدر کو اپنے ووٹوں سے منتخب کر کے براہ راست حکومت بنائے گی”۔

صدر رجب طیب ایردوان نے صوبہ كهرمان مرعش کے عوامی تقریب میں شریک ہوئے۔ تقریب میں ترک قومی اسمبلی کے نائب اسپیکر احمد ایدن، نائب وزیر اعظم ویسا کیناک، وزیر کسٹمز و تجارت بلانت تفانکچہ اور دیگر ممبران اسمبلی نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر ایردوان نے عوام کے جمِ غفیر سے خطاب بھی کیا۔

ترکی تاریخی فیصلے کی آخری موڑ پر کھڑا ہے

ترکی میں جاری آئینی ترمیمی عمل کی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا: "ہم ایک نئے اور تاریخی فیصلے کی آخری موڑ پر کھڑے ہیں۔ نظام حکومت کی تلاش میں ہم ایک نئے سفر کی تیاری کر رہے ہیں جو تلاش ایک لمبے عرصہ سے جاری تھی اور جمہوری مملکت کے دور میں بھی جاری رہی۔ ہم پارلیمانی بنیادوں پر استوار ہونے والے وزارت عظمیٰ کے نظام حکومت کو صدارتی نظام حکومت سے بدل رہے ہیں جو عوامی قبولیت کی بنیادوں پر کھڑا ہو گا۔ اس کے بعد یہ قوم صدر کو اپنے ووٹوں سے منتخب کر کے براہ راست حکومت بنائے گی”۔

ان کا مزید کہنا تھا کچھ لوگ 16 اپریل کو منعقد ہونے والے ریفرنڈم کو غلط معنی پہنا رہے ہیں مگر انہیں غلط فہمی پیدا کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ صدر ایردوان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہر الیکشن کے عمل سے پہلے رکاوٹیں کھڑی کیں اور 2002 کے ریفرنڈم عمل سے قبل بھی انہوں نے ایسا ہی کیا تھا – صدر ایردوان  کا مزید کہنا تھاکہ: ” وہ بار بار جھک مارنے سے باز آنے والے نہیں ہیں اگرچہ ہماری قوم انہیں ہر بار وہ سبق سکھاتی ہے جس کے وہ حق دار ہیں”۔

ایک تیزکار نظام حکومت خارجہ پالیسی سے سرمایہ کاری کے ہر معاملے پر کارآمد ہوگا

صدر نے کہا: "بلاشبہ صدارتی نظام کوئی معجزہ نہیں ہے۔ نہ یہ کوئی ایسا جادو ہے کہ جس کو ہاتھ لگائے گا ٹھیک کر دے گا۔ اس نظام کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسا مستحکم اور محفوظ ماحول فراہم کرتا ہے جو پچھلے نظام میں نہیں تھا۔ یہ ماحول ہمارے ملک کی معیشت اور جمہوریت کے لیے ضروری ہے۔ سب جانتے ہیں کہ پچھلے نظام کی خامیوں کی وجہ سے مسلسل ترکی کو سیاسی اور معاشی بحرانوں کا سامنا رہا ہے۔ نئے نظام میں ہم صدر کو انتظامی عہدہ دے کر 5 سال کیلئے مدت کارکردگی کی ضمانت پیدا کر رہے ہیں۔ انتظامیہ اور مقننہ کے درمیان واضع خط کھینچ کر ہم سب کو اس قابل بنا رہے کہ اپنے کام پر توجہ دے۔  اس کا مطلب ہے کہ صدر ملک پر حکومت کرے گا، پارلیمنٹ قوانین بنائے گی اور عدلیہ قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔ ہم پُرامید ہیں کہ نئے ترکی میں لڑائی جھگڑے، فسادات اور اتھارٹی کی زیادتیاں نہیں دیکھیں گے جن سے پرانا ترکی بھرا پڑا تھا۔ کیا یہ اقدامات معیشت پر اثر انداز نہیں ہوں گے؟ پھر صدر جسے قوم نے اتھارٹی اور ذمہ داری سے نوازا ہو گا جو بھی ضروری ہوا کرے گا۔ کیا اس طرح دہشتگردی کے خلاف جنگ پر مثبت اثر نہیں پڑے گا؟ صدر اس طاقت کی مدد سے جلد اقدامات اٹھائے گا جو قوم اسے دے گی۔ ایک تیزکار نظام حکومت خارجہ پالیسی سے سرمایہ کاری کے ہر معاملے پر کارآمد ہوگا”۔

نئے نظام میں ہر شخص اپنا کام کرے گا

ری پبلکین پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) اور دوسرے نقادوں کا یہ دعویٰ سچائی کا عکاس نہیں کہ پارلیمنٹ اپنا اختیار کھو دے گی۔ نئے نظام میں کوئی بھی بل تجویز کرنے، بحث کرنے اور قانون بنانے کا اختیار اور اس کے علاوہ بجٹ کو منظور کرنے کا اختیار پارلیمنٹ اور ممبران قومی اسمبلی کے پاس ہی موجود ہو گا۔ صدر ایردوان نے کہا: "پرانے نظام میں برسر اقتدار حکومت بل کا ڈرافٹ تیار کرتی اور پارلیمنٹ میں پیش کرتی ہے۔ جس پر بحث کی جاتی ہے اور بالاخر منظور کر لیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ جو کہ بنیادی طور پر قانون ساز اکائی ہے، برسراقتدار پارٹی کے محاصرے میں ہوتی ہے جو خود انتظامی اکائی ہے۔ ہم نئے نظام میں اس بٹی ہوئی صورت حال سے چھٹکارا پالیں گے اور ہر آدمی اپنا ہی کام کرے گا”۔

عوامی رائے سب سے بڑی قوت ہے

عدلیہ، جس کا وقار حالیہ برسوں خراب ہوا ہے ، اس کے وقار کو دوبارہ حاصل کریں گے، امیدواروں کے لئے ضروری عمر 18 تک کم ہو جائے گی، اور ہر پانچ سال منعقد ہونے والے انتخابات کے ساتھ استحکام اور اعتماد دوبارہ قائم کیا جائے گا۔ صدر ایردوان اِن خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا :
"نئے نظام میں پارلیمنٹ کی اتھارٹی جو کہ وزراء کی کونسل قانون کی طاقت کی صورت میں فرامین جاری کرنے کی اتھارٹی کو ختم کر دیا ہے۔ اعتماد اور دخل کا ووٹ نکال دیئے جاتے ہیں. کیوں؟ اعتماد کے ووٹ کے لئے سب سے زیادہ اتھارٹی کون ہے؟ قوم. قوم سے اعتماد کا ووٹ ہر پانچ سال بعد لیا جاتا ہے اور اس طرح موجودہ انتظامیہ کے ساتھ جاری یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے. قوم کی خواہش اعلی ترین اتھارٹی ہے. ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ ان طریقوں کے ساتھ ایک نئی مدت زندہ رہیں گے۔ وہ ایسا چاہتے ہیں تو،ایک لاکھ ووٹرز نیا صدارتی امیدوار کھڑا کر سکتے ہیں. اس طرح کی ایک اتھارٹی نیا نظام پیش گوئی کرتی ہے. پرانے نظام میں صدر کو غداری کے الزام میں مقدمے کی سماعت کھڑا کر دیا جاتا تھا۔ نئے نظام میں، پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہو گا کہ وہ صدر کو کسی بھی الزام میں سپریم کورٹ میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے ایک تحریک چلائے۔ سب سے بڑھ کر، ہمارے اتحاد اور یکجہتی یہاں ایک اعلی سطح پر ترکی اپ گریڈ کرے گا. ”

صدر ایردوان نے زور دیا کہ لوگ 16 اپریل کو ریفرنڈم میں ‘ایک قوم، ایک پرچم، ایک ہی وطن اور ایک ریاست کے لئے ہاں’ کہیں ۔ اور کہا کہ: "16 اپریل کی شام ترکی میں ایک ریفارم رونما ہو گی”۔

صدر نے اپنا یہ خطاب كهرمان مرعش میں سہولیات کی افتتاحی ربن کاٹنے کے موقع پر کیا اور اس کے بعد صدر ایردوان نے گورنر ہاؤس اور كهرمان مرعش کی بلدیہ کا دورہ بھی کیا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: