ازمیر میں زلزلے سے 24 ہلاکتیں، 800 سے زیادہ زخمی

0 407

ترکی کے مغربی ساحل پر واقعہ صوبہ ازمیر میں 6.6 کی شدت کے زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ یہ زلزلہ بحیرۂ ایجیئن میں 16.5 کلومیٹرز کی گہرائی میں آیا لیکن اس کے جھٹکے ترکی کے تیسرے بڑے شہر سے لے کر شمال میں استانبول تک محسوس کیے گئے۔

ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (AFAD) نے اب تک 24 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور جبکہ 800 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ امدادی کارکن زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی مختلف عمارتوں کے ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

ازمیر کے گورنر یاوُز سلیم قوشگر نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ زلزلے سے چار عمارات مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور 70 افراد کو اس کے ملبے سے بچا لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرنے والے افراد میں سے ایک کی وجہ موت ڈوبنا ہے۔

بوغازیچی یونیورسٹی قندیلی مشاہدہ گاہ زلزلہ تحقیقاتی مرکز کے پروفیسر خلوق اوزینر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ زلزلے کے بعد 3.3 سے 4.8 کی شدت کے 19 آفٹرشاکس آئے، جو زیادہ سے زیادہ 15 سیکنڈوں تک رہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے سے 30 سے 40 کلومیٹر کی فالٹ لائٹ ٹوٹ پھوٹ گئی۔

یہ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ عوام کی بڑی تعداد فوراً سڑکوں پر نکل آئی۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گرنے والی عمارتوں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

AFAD نے ازمیر اور ملحقہ صوبوں کے عوام کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی عمارت میں زلزلے کے نتیجے میں دراڑیں یا دیگر واضح علامات نظر آئیں تو اس عمارت سے دور رہیں۔

اس کے علاوہ ایک چھوٹے سونامی کی لہریں بھی سفری حصار کےساحلی علاقوں میں داخل ہوتی دیکھی گئیں۔

ازمیر میں آخری بار کوئی زلزلہ اکتوبر 2005ء میں آیا تھا جس کا مرکز سفری حصار کے قریب تھا۔ 5.7 سے 5.9 کی شدت کے تین زلزلے چار دن پر محیط تھے جنہوں نے ازمیر اور قریبی شہر آئیدین کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ البتہ اس سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا البتہ دو افراد خوف سے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ جبکہ جنوری میں 6.7 کی شدت کا ایک زلزلہ مشرقی صوبوں الازیغ اور ملاطیہ میں بھی آیا تھا جس سے 41 افراد جان سے گئے اور 1,607 زخمی ہوئے تھے۔ ترکی میں آخری بار کوئی بڑا زلزلہ 1999ء میں آیا تھا جس کی شدت 7.4 تھی۔ یہ زلزلہ 17 ہزار افراد کی موت کا سبب بنا تھا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: