مسئلہ قبرص کے حل میں تمام فریقین کو شامل کیا جائے، ترکی
ترکی امید رکھتا ہے کہ مسئلہ قبرص کے حل میں تمام فریقین کو شامل کیا جائے گا، بجائے اس کے کہ اس عمل کو کھینچ تان کے ذریعے تعطل کا شکار کیا جائے۔
ترک قومی سلامتی کونسل نے دارالحکومت انقرہ میں صدر رجب طیب ایردوان کی زیر قیادت ایک اجلاس کے بعد جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ تمام فریقین کو مسئلہ قبرص کے حل کا حصہ بنانے کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے، بجائے اس کے کہ غیر مصالحانہ رویہ اختیار کیا جائے۔
قبرص اقوام متحدہ کی جانب سے ایک جامع تصفیہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود دہائیوں سے یونانی اور ترک قبرصی باشندوں کی باہمی کشیدگی کی وجہ سے مسائل سے دوچار ہے۔
جنوبی ترکی کے جنگلات میں لگنے والی آگ کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ آگ کو محدود کرنے کی کوششوں کے علاوہ "غلط معلومات کے پھیلاؤ” اور دیگر اقدامات کا بھی اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ بدھ سے اب تک جنوبی ساحلی علاقوں میں اس آگ سے کم از کم آٹھ افراد کی جانیں گئی ہیں۔
بیان میں PKK دہشت گردوں کو تحفظ دینے اور "خطے میں امن و آشتی کے خلاف ان کی پشت پناہی کرنے والے” ممالک کی مذمت بھی کی گئی۔
ترکی کے خلاف 35 سال سے جاری دہشت گردی میں PKK تقریباً 40 ہزار اموات کی موت کی ذمہ دار ہے کہ جن میں خواتین، بچے، یہاں تک کہ نومولود بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف ترکی بلکہ امریکا اور یورپی یونین بھی PKK کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکےہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ترکی آرمینیا پر زور دیتا ہے کہ "وہ خطے کے دیگر ممالک کے خلاف جارحانہ رویّے اور اقدامات سے باز رہے، اپنے وعدوں کا پاس رکھے اور باہمی تعاون کے فروغ کے لیے کام کرے۔”
گزشتہ سال آرمینیا اور آذربائیجان نے نگورنوقراباخ کے معاملے پر 44 روزہ کشیدگی کے بعد روس کی ثالثی کے بعد فائر بندی کی تھی۔ اس دوران آذربائیجان نے علاقے کے متعدد شہر اور 300 دیہات آرمینیا کے تقریباً تین دہائیوں پر محیط قبضے سے چھڑائے تھے۔