کوروناوباء کےبعداب موسمیاتی تبدیلیاں، سینکڑوں جانیں لینےلگیں
گذشتہ سال ترکی اور آسٹریلیا کے بعد اس سال یورپ موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار بنتا نظر آ رہا ہے اور اس میں انہیں صرف آگ کا سامنا ہی نہیں ہیٹ ویوو کا سامنا بھی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے یورپی چیف نے موسمیاتی تبدیلیوں کی حالیہ لہر کو "نادر، خوفناک اور تباہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صرف پرتگال اور اسپین میں 1700 انسان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا ہے کہ یہ صورتحال اس طرف متوجہ کرواتی ہے کہ آب و ہوا کی ان تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پان پورپین اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ یہ وقت کی سب سے بڑی آفت ہے جس سے انسانی صحت سمیت انسانیت کے وجود دونوں کو خطرہ لاحق ہو گا۔
ترکی کے جنگلات میں آگ بھڑکنے کے275 واقعات ہوئے، زیادہ تر کی وجہ موسمیاتی تبدیلی
اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ ان آفات سے نمٹنے کے لیے ہر ملک کی حکومت کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عالمی پیرس معاہدے کی مکمل روح کے مطابق عمل درآمد کرنے کے لیے سیاسی ارادے اور حقیقی قیادت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں تقسیم اور خالی کھوکھلی بیان بازی کے بجائے حقیقی تعاون اور کام کرنا ہو گا۔
جنگل کی آگ جو کہ جنوبی یورپ میں اپنے تباہ کن اثرات کے لیے پہلے ہی مشہور تھی، اس نے اب کی بار اسکینڈے نیویا کے شمال میں سب کچھ بھسم کر کے رکھ دیا ہے۔ تازہ ترین خبروں میں اس ہفتے لندن کے قریب لگنے والی آگ نے 41 مکانات کو جلا دیا ہے۔
یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب گرمی کا موسم یورپ میں ابھی بمشکل آدھا ہی گزرا ہو گا۔ یہ موسمیاتی تبدیلیاں نئی نہیں، ہر سال یہ تبدیلیاں بڑھتی ہی نہیں جا رہیں بلکہ انسانوں کے لیے تباہ کن ہوتی جا رہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ شدید گرمی صرف اپنے خطرناک اثرات ہی نہیں رکھتی بلکہ صحت کے موجود مسائل کو پہلے سے زیادہ گھمبیر کر دیتی ہے۔ جیسا کہ ہیٹ اسڑوک اور ہاپر تھرمیا کی دیگر سنگین مظاہر، جسم کا درجہ حرات غیر معمولی حد تک بڑھاتے ہیں، طبی مسائل اور قبل از وقت موت کا سبب بنتے ہیں۔ ان تبدیلیوں سے انسانی زندگی کے دونوں سرے مطلب بزرگ، شیرخوار اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور خطرے کی زد میں ہیں۔