آق قویو نیوکلیئر پاور پلانٹ ہماری ترقی میں نمایاں حصہ ڈالے گا، صدر ایردوان
مرسین میں شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے آق قویو نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حوالے سے کہا کہ "آق قویو کی تنصیب بجلی کی پیداوار کے ذریعے ترقی کے عمل، کاربن آلودگی میں کمی اور اس ٹیکنالوجی سے خطے کے لیے ہماری کوششوں میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔ ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی پر بہت بات ہو رہی ہے، نیوکلیئر پلانٹس ہمارے جیسے ملکوں کے لیے اب بھی متبادل توانائی کا اہم ذریعہ ہیں۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے مرسین میں نو تعمیر شدہ تنصیبات کی افتتاحی تقریب کے دوران شہریوں سے خطاب کیا۔
یہ بتاتے ہوئے کہ انہوں نے افتتاحی تقریب سے پہلے شہر میں آق قویو نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تعمیراتی مقام کا جائزہ لیا ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ پاور پلانٹ کا پہلا ری ایکٹر 2023ء میں آپریشنل ہو جائے گا۔
دنیا بھر کے 32 ممالک میں موجود 443 اور 19 ممالک میں زیر تعمیر 51 نیوکلیئر پاور پلانٹس کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ "آق قویو کی تنصیب بجلی کی پیداوار کے ذریعے ترقی کے عمل، کاربن آلودگی میں کمی اور اس ٹیکنالوجی سے خطے کے لیے ہماری کوششوں میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔ ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی پر بہت بات ہو رہی ہے، نیوکلیئر پلانٹس ہمارے جیسے ملکوں کے لیے اب بھی متبادل توانائی کا اہم ذریعہ ہیں۔”
مرسین کو جنوب میں واقع پڑوسی ملکوں کی جانب سے ہجرت کا بھاری بوجھ پڑنے کے باوجود مظلوم افراد کا تہہ دل سے خیر مقدم کرنے والا شہر قرار دیتے ہوئے صدر ایردوان نے زور دیا کہ تاریخ میں ہر طبقہ زندگی، عقیدے اور مزاج کے حامل فرد کا خیر مقدم کرنے والا مرسین آج وہی کر رہا ہے جو اس کے شایانِ شان ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ترکی اس بوجھ کو ہمیشہ نہیں اٹھا سکتا۔ وقت آ چکا ہے کہ وہ حلقے اس مسئلے کے حوالے سے حقیقت پسندانہ اور مناسب اقدامات اٹھائیں اور اس بوجھ کو بانٹیں کہ جنہیں یہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہم بھائی چارے اور انسانیت کی بنیاد پر بہت کچھ کر چکے ہیں اور ایسا کرتے رہیں گے۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے عراق اور پھر شام، لیبیا، قراباخ اور اب افغانستان میں پیش آنے والے سانحات پر سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ لیکن ہم کسی کو بھی سلامتی اور ترقی کے تحفظ کے نام پر ہمیں استعمال کرنے اور ہمارا استحصال کرنے نہیں دیں گے۔ مستقبل میں ہم یکساں بوجھ اٹھانے کے منصوبوں پر کام جاری رکھیں گے۔