ترکی-یونان کشیدگی کو ترکی-یورپی یونین تنازع بنا دیا ہے، یونانی وزیر اعظم

0 465

یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس متسوتاکیس نے کہا ہے کہ یونان نے مشرقی بحیرۂ روم میں ترکی-یونان کشیدگی کو کامیابی کے ساتھ ترکی-یورپی یونین تنازع میں بدل دیا ہے۔

ایک ٹیلی وژن گفتگو میں متسوتاکیس نے کہا ہے کہ انہوں نے یورپی یونین کو ترکی کے خلاف کھڑا کر دیا ہے کہ جو مشرقی بحیرۂ روم میں جاری کشیدگی پر ترکی کے ساتھ اتفاق نہیں کرتی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یورپی یونین نے اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں ترکی کو "ایک موقع” دیا تھا لیکن "ترکی نے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔” زیادہ تر یورپی ایتھنز کے ساتھ ہیں اور یہاں ہمارے بہت سے اتحادی ہیں۔

یونانی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ترکی کو یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

اس امر کے باوجود کہ یونان نے 9 اکتوبر 2020ء کو معاملات ٹھنڈا کرنے کے لیے نیٹو کے مذاکرات میں شرکت سے انکار کیا تھا، اب متسوتاکیس کا کہنا ہے کہ یونان اس معاملے پر ترکی کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

ترک رہنما بارہا زور دے چکے ہیں کہ انقرہ تمام تصفیہ طلب مسائل کو بین الاقوامی قوانین، پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات، مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہے۔ لیکن وہ مشرقی بحیرۂ روم میں کشیدگی کے حوالے سے یورپی یونین کے کردار پر تنقید بھی کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ یورپی یونین کو اتحاد کے نام پر یونان کی بے جا حمایت کرنے کے بجائے منصفانہ رویہ اپنانا چاہیے۔

متسوتاکیس نے کہا کہ ہم براعظمی کنارے (continental shelf) اور بحری حدود کے حوالے سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ بلکہ اگر فریقین کسی تصفیے تک پہنچنے میں ناکام رہے تو بین الاقوامی عدالت انصاف جو بھی فیصلہ کرے گی یونان اس کو تسلیم کرے گا۔

نیٹو کے رکن ممالک ترکی اور یونان مشرقی بحیرۂ روم میں ہائیڈروکاربن وسائل کے حوالے سے مختلف دعوے رکھتے ہیں۔ انقرہ کہتا ہے کہ ایتھنز خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے اور زور دیتا ہے کہ اس کے بحری حدود کے دعوے ترکی کی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔ ترکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جزیرہ قبرص کے قریب واقع توانائی کے وسائل کو ترک جمہوریہ شمالی قبرص اور یونانی قبرص کے درمیان منصفانہ انداز میں تقسیم ہونا چاہیے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے پیر کو مشرقی بحیرۂ روم کے حوالے سے ترکی پر پابندیوں پر بات چیت کے لیے ملاقات کی تھی۔ اب رواں ہفتے یورپی یونین کے رہنما ایک اجلاس میں ترکی کے حوالے سے کوئی فیصلہ دیں گے۔

فرانس اور یورپی پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ترکی کو سزا دینے کا وقت آ چکا ہے، اس کے باوجود کہ ترکی نیٹو کا رکن ہے اور یورپی یونین میں شمولیت کا امیدوار بھی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ نے 26 نومبر کو پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: