آزادی اظہار رائے کے بہانوں سے مسلمانوں کی مقدس اقدار پر حملے نظر انداز نہیں کیے جا سکتے، صدر ایردوان

0 2,464

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یو آئی ڈی کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “آزادی اظہار اور فکر کے بہانے مسلسل مسلمانوں کی مقدس اقدار پر حملے کیے جارہے ہیں۔ مسلمانوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے یورپی اسلام، فرانسیسی اسلام اور آسٹریلوی اسلام جیسے منصوبوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے یہ باتیں استنبول کے دولمہ باہچے میں یونین آف انٹرنیشنل ڈیموکریٹس (یو آئی ڈی) کے وفد سے ملاقات کے دوران کیں۔

ترکی نے عالمی وباء کے دوران 156 ممالک اور 11 بین الاقوامی تنظیموں کو طبی امداد فراہم کی

کورونا وائرس کے وبائی مرض کے خلاف جاری عالمی جنگ کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے، صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نے اس وبائی مرض کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے، اور اس نے اپنے جمہوری عہد میں 141 ممالک میں موجود اپنے ایک لاکھ سے زائد شہریوں کو ان کے اہل خانہ تک پہنچا کر سب سے بڑا طبی انخلاء کیا۔

صدر ایردوان نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ترکی نے اس وبائی امراض کے دوران 16 اسپتالوں اور 11 سروس عمارتوں کا افتتاح کیا۔

ترکی پر ہونے والا کوئی بھی حملہ اتفاقی نہیں ہے

یہ بتاتے ہوئے کہ ترکی کو ہدف بنا کر کیا جانے والا کوئی بھی حملہ اتفاقی نہیں ہے اور وہ جو لیبیا، شام، ایجیئن اور مشرقی بحیرہ روم کے سمندروں میں اور حال ہی میں ناگورنوکاراباخ میں ترکی کو سبوتاژ کرنے کے لئے کوشاں تھے، ناکام ہونے کے بعد اب مختلف طریقوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعہ ترکی کو سبوتاژ کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ صدر ایردوان نے کہا: "ترک اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کے پیچھے یہی ایک وجہ کار فرما ہے جو یورپ میں کورونا وائرس وباء کے ساتھ زیادہ نمایاں ہوچکی ہے۔ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر ان لوگوں کی خبریں موصول ہوتی ہیں جنھیں نفرت آمیز حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا ان کے حقوق غصب ہوتے ہیں صرف اس لیے کہ وہ ترک اور مسلمان ہیں۔ مسلمانوں کے علاوہ، مختلف برادریوں، رنگوں اور عقائد کے حامل دیگر گروہ بھی بھی نیو نازی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ خاص طور پر ایسے واقعات جن میں مساجد، کاروباری جگہیں، فاؤنڈیشنز، اسکولوں وغیرہ پر ہونے والے حملے ناقابل یقین حد تک بڑھ چکے ہیں۔ سویڈن میں قرآن مجید کو نعوذ باللہ جلانا، ناروے میں قرآن مجید کی بے حرمتی کرتا اور ہمارے پاک پیغمبر ﷺ کا خاکہ بنا کر کے بے حرمتی کرنا، آزادی اظہار رائے اور فکر کے تحت ہماری اقدار پر ہونے والے حملوں کی مثالیں ہیں۔

یورپین اسلام اور فرانسیسی اسلام کی طرح کے منصوبوں کو مسلمانوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے

ان حملوں کے مقابلہ میں مغربی ممالک کی عدم دلچسپی کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے، صدر ایردوان نے کہا: “آزادی فکر کے بہانوں سے مسلمانوں کی مقدس اقدار پر ہونے والے حملوں کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یورپی اسلام، فرانسیسی اسلام اور آسٹریلوی اسلام جیسے منصوبوں کو بیک وقت مسلمانوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے عنوان کے تحت لانچ کیے جانے والے ان منصوبوں کا مقصد یورپی مسلمانوں کا اپنے آبائی وطنوں اور اسلامی امت کے ساتھ تعلقات کو منقطع کرنا ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: