آرمینیا اشتعال انگیزی سے کام لے رہا ہے، آذربائیجان کا الزام
آذربائیجان نے آرمینیا پر الزام لگایا ہے کہ مسلسل اشتعال انگیزی سے کام لے رہا ہے اور حالیہ دنوں میں دو مختلف مقامات پر آذربائیجانی فوج کے ٹھکانوں پر فائرنگ کی ہے۔
وزارتِ دفاع کے مطابق نخچیوان کے شہر ویدی کے قریب حیدر آباد گاؤں کے قریب اور کلبجار کے گاؤں یوخاری آئیرم میں آذربائیجان کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آذربائیجان کی فوج نے اس اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا ہے، البتہ ان واقعات میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
آذربائیجان کا کہنا ہے کہ پیر کو علی الصبح 3 بج کر 27 منٹ پر آرمینیا کے مسلح دستوں نے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جس کا بھرپور جواب دیا گیا ہے اور اب صورت حال قابو میں ہے۔
دونوں سابق سوویت ریاستوں کے مابین تعلقات 1991ء میں آزادی کے وقت سے کشیدہ ہیں کیونکہ آرمینیا کی فوج نے نگورنو قراباخ کے اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، جو بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں دونوں ملکوں کے مابین ایک مرتبہ پھر کشیدگی کا آغاز ہوا جو 10 نومبر تک جاری رہی، یہاں تک کہ روس نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کروائی۔ 44 روزہ کشیدگی کے دوران آذربائیجان نے تین دہائیوں کے قبضے کے بعد کئی شہر اور تقریباً 300 دیہات آرمینیا کے قبضے سے آزاد کروائے۔
اس سیزفائر کو آذربائیجان کی بہت بڑی کامیابی اور آرمینیا کی واضح شکست سمجھا گیا کہ جس کی فوج معاہدے کے بعد علاقے چھوڑ کر فرار ہو گئی۔
اب علاقے میں فائر بندی کو یقینی بنانے کے لیے ترکی اور روس کا مشترکہ مرکز قائم ہے جو جنگ بندی کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ خطے میں روس کی امن فوج بھی تعینات ہے۔