نگورنو-قاراباخ: آذربائیجان کا آرمینیا پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام
آذربائیجان نے کہا ہے کہ آرمینیا نے مقبوضہ نگورنو-قاراباخ میں فائر بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ وزآرت دفاع کا کہنا ہے کہ آرمینیا فائر بندی کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
وزارت کے مطابق آرمینیا کی افواج نے اغدارا-تارتار اور فضولی-جبریل کے علاقوں میں حملے کیے ہیں۔ متعدد آذربائیجانی آبادیاں بھی ان کی گولاباری کی زد میں ہیں۔
فائربندی سے پہلے بھی آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کی شہری آبادیوں پر بھاری گولا باری کی تھی۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ "آرمینیا کی امسلح افواج گرانبوئے، ترتر، اغدام، اغجابردی اور فضولی کے اضلاع میں آبادیوں پر شدت سے گولا باری کر رہی ہیں۔ آذربائیجان کی فوج دشمن کے خلاف جوابی اقدامات اٹھا رہی ہے۔”
آرمینیا کی افواج 27 ستمبر کو علاقے میں شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے آذربائیجان کے انتہائی گنجان آباد علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان نے ہفتے کی دوپہر سے فائربندی کا آغاز کیا تھا تاکہ دو ہفتے کے دوران مرنے اور قید ہونے والوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔
یہ دونوں ملکوں کے مابین اس تازہ کشیدگی کے دوران پہلا سفارتی رابطہ تھا۔ فائربندی دوپہر 12 بجے شروع ہوئی تھی۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف جنہوں نے ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا، نے فائر بندی کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ماسکو ملاقات کے 10 گھنٹے بعد ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آرمینیا اور آذربائیجان نے تنازع کے تصفیہ کے لیے مذاکرات کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
دونوں سوویت ریاستوں کے درمیان تعلقات 1991ء سے کشیدہ ہیں جب آرمینیا کی فوج نے نگورنو-قاراباخ پر قبضہ کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل چار اور جنرل اسمبلی کی دو قراردادیں، اور کئی بین الاقوامی ادارے بھی، نگورنو-قاراباخ سے قابض افواج کے اخراج کا مطالبہ کرتی ہیں۔