آذربائیجان کی فوج 27 سال بعد نگورنو-قاراباخ کے علاقے آغدام میں داخل ہو گئی
آذربائیجان کی فوج 27 سال بعد نگورنو-قاراباخ کے ضلع آغدام میں داخل ہو گئی ہے۔
وزارت دفاع نے جمعے کو ایک بیان جاری کیا ہے کہ آذربائیجانی فوج آرمینیا کے ساتھ ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کے تحت اس ضلع میں داخل ہوئی ہے۔
آرمینیا کی فوج 1993ء سے ضلع کے تقریباً 77 فیصد حصے پر قابض تھی، اور تقریباً 2 لاکھ آذربائیجانی باشندوں کو جبراً اپنے آبائی علاقے سے بے دخل کیا۔
آرمینیا 25 نومبر تک کلبجر اور یکم دسمبر تک لاچن کے اضلاع بھی آذربائیجان کے حوالے کرے گا، جو نگورنو-قاراباخ اور آرمینیا کے درمیان واقع ہیں۔
جمعرات کو آغدام کے آرمینیائی باشندے اس علاقے کو خالی کرنے سے پہلے جلد بازی میں انار اور خرمندیاں درختوں سے توڑ کر لے گئے۔
40 سالہ الیکٹریشن گاگِک گریگوریان نے گھر چھوڑنے سے پہلے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ "ہم ایک غسل خانہ اور باورچی خانہ بنانا چاہتے تھے۔ لیکن اب ہمیں سب کچھ توڑنا پڑے گا۔ میں چھوڑنے سے پہلے پورا گھر جلا کر جاؤں گا۔”
آذربائیجان کے ساتھ امن معاہدے کے نتیجے میں نگورنو-قاراباخ کے مقبوضہ علاقے چھوڑنے والے آرمینیائی مکین اپنے گھر اور باغات وغیرہ جلا کر جا رہے ہیں۔
علاقوں کا تبادلہ پہلے اتوار کو شروع ہونا تھا، البتہ کلبجر ضلع کے آرمینیائی باشندے ڈیڈلائن سے پہلے ہی بڑی تعداد میں علاقے سے نکل رہے ہیں۔ لیکن آذربائیجانی صدر الہام علیف نے انسانی بنیادوں پر ڈیڈلائن میں ایک ہفتے کی توسیع کی ہے۔
سابق سوویت ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین تعلقات 1991ء سے ہی کشیدہ ہیں، جبکہ آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے تسلیم شدہ علاقے نگورنو-قاراباخ پر قبضہ کر لیا تھا۔
علاقے میں حالیہ کشیدگی 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھی جب آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے شہری علاقوں اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ 44 دن کی جنگ کے دوران آرمینیا نے انسانی بنیادوں پر کی گئی تین فائر بندیوں کی بھی خلاف ورزی کی۔ اس دوران آذربائیجان نے پانچ شہر، دو قصبات اور 286 دیہات آرمینیا کے قبضے سے چھڑوائے۔ یہاں تک کہ 10 نومبر کو دونوں ملکوں نے لڑائی کو روکنے اور ایک جامع حل کے لیے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی۔
1990ء کی دہائی میں ہونے والی جنگ کے دوران 60 ہزار آذربائیجانی باشندوں کو 128 دیہات خالی کرنا پڑے اور آذربائیجان کے دیگر حصوں میں پناہ لینا پڑی تھی۔ ریکارڈز کے مطابق اس علاقے میں قبضے سے پہلے کوئی آرمینیائی نہیں تھا۔ بعد ازاں آرمینیا نے ان علاقوں میں اپنے باشندوں کی آبادکاری کی۔