نگورنو-قاراباخ، آذربائیجانی صدر کا آزاد علاقوں کا دورہ
آذربائیجان کے صدر اور خاتونِ اوّل نے تقریباً تین دہائی تک آرمینیا کے قبضے میں رہنے والے نگورنو-قاراباخ علاقوں کا دورہ کیا ہے، جنہیں حال ہی میں آذربائیجانی فوج نے آزاد کروایا ہے۔
الہام علیف اور مہربان علیفا، جو ملک کی پہلی نائب صدر بھی ہیں، نے فضولی اور جبرائیل کے علاقوں کا دورہ کیا۔
علیفا نے اپنے انسٹا گرام پر کچھ چھوٹی وڈیو کلپ بھی ڈالے ہیں، جن میں صدر کو آزاد علاقوں میں گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ آذربائیجانی صدر کے مشیر حکمت حاجیف نے بھی ٹوئٹر پر ایک فوٹیج شیئر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "صدر اور خاتون اوّل آزادی کے بعد جبرائیل کے مرکز میں موجود ہیں۔ ہر چیز زمین بوس کر دی گئی ہے۔ آرمینیا کی تباہی اور غارت گری ہمارے تصور سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ صدر الہام علیف نے زور دیا ہے کہ ایک بھرپور تعمیراتی کام مکمل کیا جائے گا۔”
آرمینیا کی جانب سے تباہ کردہ مکانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر علیف نے کہا کہ یہ تباہی دیکھ کر آرمینیا کی درندگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ 16 نومبر ہماری زندگیوں کا ایک اہم دن رہے گا۔
سابق سوویت ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین تعلقات 1991ء سے ہی کشیدہ ہیں، جبکہ آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے علاقے نگورنو-قاراباخ پر قبضہ کر لیا تھا۔
علاقے میں حالیہ کشیدگی 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھی جب آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے شہری علاقوں اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ 44 دن کی جنگ کے دوران آرمینیا نے انسانی بنیادوں پر کی گئی تین فائر بندیوں کی بھی خلاف ورزی کی۔ اس دوران آذربائیجان نے کئی شہر اور تقریباً 300 قصبات اور دیہات آرمینیا کے قبضے سے چھڑوائے۔ یہاں تک کہ 10 نومبر کو دونوں ملکوں نے لڑائی کو روکنے اور ایک جامع حل کے لیے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی۔ ترکی نے اسے آذربائیجان کی "عظیم فتح” قرار دیا۔
روس کی مدد سے ہونے والے معاہدے کے مطابق 15 نومبر تک آرمینیا کے باشندوں کو یہ علاقے خالی کرنا تھے، لیکن انسانی بنیادوں پر اس تاریخ میں 10 دنوں کی توسیع کر دی گئی ہے۔