‘ترکی اور پاکستان میں افغان مہاجر کیمپس کے قیام کی خبر ‘ پر بی بی سی نے ترکی سے معافی مانگ لی
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے ترکی سے معافی مانگ لی ہے۔ بی بی سی نے گذشتہ دن برطانوی وزیر دفاع کے حوالے سے خبر لگائی تھی کہ برطانیہ ترکی اور پاکستان میں افغان مہاجرین کے کیمپ بنانے جا رہا ہے۔
برطانوی پریس نے اس خبر کو درست کرتے ہوئے معذرت کی ہے کہ سرکاری سطح پر ایسا کوئی بیان نہیں جس کے تحت برطانیہ افغان مہاجرین کے لیے ترکی میں بھی کوئی کیمپ قائم کر رہا ہے۔
بی بی سی نے مزید کہا کہ گذشتہ خبر میں "انتساب کی غلطی تھی” اور خبر اور سرخی دونوں میں غلطی واقع ہوئی تھی۔
بی بی سی کے معافی نامہ میں لکھا گیا ہے کہ "ہم بیان کرتے ہیں کہ یہ درحقیقت برطانوی وزیر دفاع کے بیانات نہیں ہیں، بلکہ ایک ایسی معلومات جو اتوار کے اخبارات میں گارڈین اور میل میں شائع ہوئی اس اعلان کے طور پر کہ ترکی اور پاکستان پر بھی غور کیا گیا۔ ان خبروں میں نادانستہ طور پر وزیر برطانوی وزارت دفاع کا حوالہ دیا گیا”۔
معافی نامہ کے آخر پر لکھا گیا ہے کہ "لہذا ہم اپنے قارئین/ناظرین سے معذرت خواہ ہیں۔”
گارڈین اخبار نے بھی اپنی تصحیح کر لی
گارڈین اخبار نے بھی اسی معلومات کے ساتھ اپنی خبر کو درست کیا اور اسے اپنے قارئین کے ساتھ دوبارہ شیئر کیا ہے۔
برطانیہ نے دیگر ممالک میں افغان مہاجرین کے لیے کیمپس کے قیام کا فیصلہ کیا تھا، میڈیا نے ان ممالک میں ترکی کا نام بھی دانستہ طور پر شامل کر دیا تھا۔ جس پر ترک حکومت نے برطانوی حکومت سے احتجاج کیا اور ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا۔ جس پر طانوی حکومت نے ترکی کو بتایا کہ ان کا نام ان ممالک کی لسٹ میں بالکل نہیں لیا گیا۔