ترک قیادت روس اور یوکرائن کو میز پر لا سکتی ہے، صدر بیلاروس
بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا ہے کہ وہ ترک ہم منصب کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے ہیں کہ روس اور یوکرائن کے رہنماؤں کو میز پر لائیں جو اس وقت جنگ کے 7 ویں روز میں داخل ہو چکے ہیں۔
بیلا روس کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے روس اور یوکرائن کے وفود کے درمیان حال ہی میں ہونے والی پہلی بات چیت کا ذکر کیا جو بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کو وفود کے درمیان مذاکرات کی منظوری دینے پر سراہا جانا چاہیے۔
صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ اپنی فون کال کو یاد کرتے ہوئے لوکاشینکو نے ترک رہنما کی پوتن اور زیلنسکی، دونوں کے ساتھ دوستی کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے دونوں رہنماؤں کو مذاکرات کے لیے ایک ساتھ بٹھانے کے لیے ترک صدر ایردوان کی کوششوں کا بھی حوالہ دیا۔
صدر ایردوان نے سوموار کو لوکاشینکو کے ساتھ تازہ ترین پیش رفت اور یوکرائن اور روسی حکام کے درمیان امن مذاکرات کے پہلے دور پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد تنازعہ کو ختم کرنا تھا۔
ترک ایوان صدر کی ایک ٹویٹ کے مطابق "ایک فون کال میں، صدر ایردوان نے لوکاشینکو کو بتایا کہ ترکی "اس جنگ کو روکنے اور امن قائم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔”
Cumhurbaşkanı @RTErdogan, Belarus Cumhurbaşkanı Aleksandr Lukaşenko ile bir telefon görüşmesi gerçekleştirdi.
Görüşmede, Rusya’nın Ukrayna’ya askerî müdahalesi ve son gelişmeler değerlendirildi.
— T.C. Cumhurbaşkanlığı (@tcbestepe) February 28, 2022
یوکرائن-روس مذاکرات کا پہلا دور جس کا مقصد لڑائی کو ختم کرنا تھا سوموار کو بغیر کسی فوری معاہدے کے اختتام پذیر ہوا اور دونوں وفود اپنے اپنے دارالحکومتوں کی طرف مشاورت کے لیے واپس لوٹ گئے۔
ملک کی جنوبی سرحدوں کو مضبوط کرنے کے اپنے حکم کا ذکر کرتے ہوئے، لوکاشینکو نے کہا کہ وہ یہ کام بیلاروسی فوج کے ساتھ کریں گے، روسی فوج کے ساتھ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے بیلاروس کی مغربی سرحدوں پر دونوں ممالک کی فوجی تشکیل پر پولینڈ اور لتھوانیا کے ساتھ ملک کی سرحدیں بند کر دیں ہیں۔