شراب پی کر کلیسا کے صدر دروازے پر چڑھ کر رقص، بے حرمتی کرنے والے تین افراد گرفتار

0 2,080

کدی کوئے میں سورپ تاکاور کلیسے کے صدر دروازے پر چڑھ ڈانس کرنے والی ویڈیو ترک شول میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ کلیسے کے قریب موجود شراب خانے میں درجنوں افراد شراب پی کر گلی میں نکل آئے جن میں تین افراد نے کلیسا کے دروازے پر چڑھ کر رقص کرنا شروع کر دیا۔

اطلاع ہوتے ہی ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی شناخت کے بعد تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترک صدارتی دفتر اور وزارتوں سمیت مختلف شعبوں کی جانب سے کلیسا کی بے حرمتی پر سخت ردعمل آیا ہے اور تحقیقات کا عمل وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکمران آق پارٹی کے ترجمان عمر چیلک نے سماجی رابطے کی ویب ساءت پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ جو دو افراد ڈانس کر رہے تھے انہوں نے نہ صرف کادی کوئے سروپ تاکاور کلیسا کی دیواریں پھلانگ کر بے حرمتی کی بلکہ رقص کے عمل سے گھناؤنا فعل کیا ہے۔

انہوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عبادت گاہ کی بے حرمتی ہم سب کی بے حرمتی ہے۔ ہم مسجد، کلیسا یا سائناگوگز کو ہدف بنا کر مذہبی عبادت گاہوں کی تقدس کی خلاف ورزی کرنے کے عمل کو اشتعال انگریزی سمجھتے ہیں اور اس کی انسانیت کے بنیاد پر مذمت کرتے ہیں۔

ترک صدارت اطلاعات کے ڈائریکٹر فخر الدین آلتون نے اپنے بیان میں کہا، "ہم کادی کوئے سروپ تاکاور کلیسا کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہیں۔ مذہبی آزادی اور رواداری معاشرے کی بنیادی چیز ہے۔ کلیسا مقدس ہیں اور ان کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا ہے۔ جنہوں نے بھی یہ بداحترامی کی ہے وہ قانون کے کہٹرے میں لائے جائیں گے۔ ہماری قوم ایسی اشتعال انگیزی کی اجازت نہ آج دے گی اور نہ کبھی اس نے ایسے کسی عمل کو قبول کیا ہے”۔

وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو نے کہا کہ میں نے چیرمین آف چرچ فاؤنڈیشن، جناب ارمان بیوکجویان سے ملاقات کی ہے اور چرچ کی بے حرمتی پر قوم کے احساسات ان تک پہنچائے ہیں۔ رات کو ہونے والے واقعے کے ملزمان صبح ساڑھے پانچ بجے گرفتار کیے جا چکے تھے اور قانونی عمل سے گزر رہے ہیں”۔

دوسری طرف ترک مفتی اعظم اور مذہبی امور کے سربراہ ڈاکٹر علی ایرباش نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے دین میں تمام عبادت خانے کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ ہم ایسے واقعے کی جو ہماری مذہبی اقدار کے خلاف اور معاشرے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے اس کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

پبلک پرازکیوٹر آفس نے 3 ملزامان کی گرفتاری کے بعد قانونی کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ صدر ایردوان کی ہدایات پر تحقیقاتی عمل کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور شراب خانے کے عملے کو بھی مقدمے کا حصہ بنایا جائے گا۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: