سوویت دور کا فرسودہ نیوکلیئر پاورپلانٹ، آرمینیا ٹائم بم بن گیا
آذربائیجان کے ہاتھوں شکست کے بعد حقیقت کا سامنا نہ کر پانے والے آرمینیائی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کے خلاف نیوکلیئر ہتھیاروں کا استعمال کرنا چاہیے۔ ایسی گیدڑ بھبکیاں اپنی جگہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آرمینیا کی سرزمین پر نیوکلیئر طاقت واقعی موجود ہے، ایک فرسودہ اور تباہ حال سوویت نیوکلیئر ری ایکٹر کی صورت میں، جو اب ایک ٹائم بم بن چکا ہے، نہ صرف خود آرمینیا کے لیے بلکہ اس کے پڑوسیوں کے لیے بھی خطرناک ہے۔
متسامور نیوکلیئر پاور پلانٹ ترکی کی سرحد سے صرف 16 کلومیٹرز کے فاصلے پر ہے، اور دنیا کی قدیم ترین نیوکلیئر تنصیبات میں سے ایک ہے۔ 1976ء میں تعمیر کیا گیا یہ پاور پلانٹ دو VVER-240 ماڈل کے V270 نیوکلیئر ری ایکٹرز پر مشتمل ہے، جو کہ اس وقت زیرِ استعمال سب سے پرانے اور سب سے کم قابلِ اعتبار ماڈلز سمجھے جاتے ہیں۔
اس پر نہ صرف بھروسہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ زلزلے کے خلاف مناسب مزاحمت بھی نہیں رکھتا۔ حالانکہ یہ علاقہ 8 کی شدت تک کے زلزلوں کے خطرے کی زد میں ہے، جبکہ پاور پلانٹ 7 کی شدت تک کا زلزلہ ہی سہہ سکتا ہے۔
ان تمام وسائل کی وجہ سے سوویت حکام نے 1988ء میں اس تنصیب کو بند کر دیا تھا۔ لیکن آرمینیا نے 1995ء میں اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسے دوبارہ کھول دیا تھا۔ یہ تنصیب آرمینیا کی بجلی کی تقریباً 40 فیصد ضروریات پوری کرتی ہے، اس لیے حفاظت کے تمام خدشات کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یورپی یونین نے سوویت دور کے نیوکلیئر پاورپلانٹس کو بند کرنے کی کوششیں بڑھا دی تھیں، خاص طور پر بلغاریہ اور سلوواکیا میں کہ جو خطرے کا باعث بن سکتے تھے۔
کچھ ایسی ہی کوششیں متسامور کے لیے بھی کی گئیں، کیونکہ یہ ان میں سب سے زیادہ خطرناک تھا، لیکن ساری سعی بیکار گئی۔ آرمینیا نے یورپی یونین کی جانب سے 200 ملین یوروز کے بدلے میں متسامور کو بند کرنے کی پیشکش ٹھکرا دی۔ یہ رقم اسے ملک کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں مدد کے لیے دی جا رہی تھی۔ اس امید کے خاتمے کے بعد یورپی یونین نے پاور پلانٹ میں سیفٹی معیارات کو بہتر بنانے کے لیے امداد دی۔
گو کہ آرمینیا کے حکام اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ 20 سال میں اس تنصیب پر تمام بڑے سیفٹی اپگریڈز کیے گئے ہیں، جو اسے کسی بھی دوسرے نیوکلیئر پاور پلانٹ جتنا محفوظ بناتے ہیں، لیکن VVER-440 ری ایکٹر ایسا کوئی ڈھانچہ نہیں رکھتا جو اس میں کسی حادثے کے بعد تابکاری کو روک سکے، بالکل ویسے ہی جیسے بدنام زمانہ چرنوبیل میں نہیں تھا۔ اس لیے اس کی سکیورٹی کی ضمانت پر اب بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔ درحقیقت کئی ماہرین اسے دنیا کی خطرناک ترین نیوکلیئر تنصیبات میں شمار کرتے ہیں۔
اس تنصیب کو بند کرنے کی اصل تاریخ 2016ء تھی۔ البتہ روس کی سرکاری نیوکلیئر ایجنسی، روسیتم، کے ساتھ معاہدے کے بعد اسے 2026ء تک توسیع دے دی گئی ہے۔
متسامور کا شہر، جو ایک "ماڈل” سوویت شہر کی حیثیت سے بنایا گیا تھا، اس وقت 10 ہزار سے زیادہ کی آبادی رکھتا ہے۔ مئی 2019ء میں بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک تحریر کے مطابق پلانٹ کی مختصر دورانیے کے لیے کی گئی بندش کے دوران شہر کو بجلی کی بار بار بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ یاد مقامی لوگوں کے ذہن سے چپک گئی ہے جس کی وجہ سے وہ تمام تر خطرات کے باوجود اس پاور پلانٹ کو مزید چلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
لیکن اس پلانٹ کی موجودگی نہ صرف اس شہر بلکہ ترکی سمیت پڑوسی ملکوں کے لیے بھی خطرناک ہے۔
2009ء میں ترکش اٹامک انرجی اتھارٹی (TAEK) نے اپنے پڑوسی ملکوں میں اس متسامور سمیت تین نیوکلیئر پاور پلانٹس کی موجودگی سے خبردار کیا ہے۔
ترکی، جس کے 1990ء کی دہائی سے آرمینیا کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہے، آرمینیا پر زور بھی دیا ہے کہ وہ ترکی کو درپیش خطرے کی وجہ سے اس پلانٹ کو بند کرے۔ چھ سال پہلے اس نے IAEA کو یہ پلانٹ بند کرنے کی باضابطہ درخواست بھی دی تھی۔