وباء کیا ہوتی ہے؟ سرحدی شہر ادرنہ بلغاریہ کے عوام کے لیے خریداری کا بہترین مقام بن گیا

0 536

کرونا وائرس کی وباء بھی بلغاریہ کے شہریوں کو ترکی کے سرحدی شہر ادرنہ آنے سے نہیں روک پائی، جو سرحد پار سے آنے والے مہمانوں کے لیے نیا پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔

بلغاریہ کے عوام اپنی روزمرہ ضرورت کی مصنوعات خریدنے کے لیے تقریباً روزانہ ہی ادرنہ کا رُخ کر رہے ہیں اور ترکی میں مصنوعات کی بہتر قیمتوں اور اعلیٰ معیار کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ رحجان بالخصوص ستمبر سے بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جب بلغاریہ نے ترکی سے آنے والے شہریوں کے لیے قرنطینہ کی شرط ختم کی۔

ہفتہ وار اولوس بازار کے ایک تاجر صالح میزراق نے پڑوسی ملک سے آنے والے مہمانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "کاروبار اچھا جار ہا ہے، الحمد للہ۔” ان کا کہنا تھا کہ بلغاریہ کے خریداروں نے شہر کی رونق بڑھا دی ہے۔

ادرنہ کے بازاروں میں جمعے کے دن اور اختتامِ ہفتہ پر رش دیکھا جاتا ہے، جب عموماً بلغاریہ کے سیاح شہر آتے ہیں۔

اس تازہ لہر کی ایک وجہ کرنسی کی شرحِ تبادلہ میں ہونے والا اتار چڑھاؤ بھی ہے، ترک لیرا کی قیمت ابھی گری ہے اور یوں ان سیاحوں کے لیے ترک مصنوعات کی قیمتیں کہیں کم ہو گئی ہیں۔ اب تک کہا جا رہا ہے کہ بلغاریہ سے آنے والے سیاح جتنی چیزیں اٹھا سکتے ہیں، اتری خرید رہے ہیں، حالانکہ اس وقت دونوں ملکوں میں کرونا وائرس بڑھ رہا ہے۔

بلغاریہ کے ترک اکثریتی صوبہ قیرجالی میں رہنے والی گلشن دونمیز کہتی ہیں کہ "ہم ہر ہفتے یہاں آتے ہیں کیونکہ یہاں چیزیں مناسب قیمت پر مل جاتی ہیں۔ یہاں سے جو خریدتے ہیں اور جو بلغاریہ میں ملتا ہے، ان کے معیار میں بھی بڑا فرق ہے۔ پھر یہاں کے دکاندار بھی با اخلاق ہیں۔ ” دونمیز نے کہا کہ وہ ہر مرتبہ تقریباً 2,000 ترک لیرا یعنی 235 ڈالرز کی خریداری کرتی ہیں۔

قیرجالی کی ایک اور گاہک یلدیز ایاز نے کہا کہ وہ ہر مرتبہ 3,000 لیرا خرچ کرتی ہیں۔ "یہاں ملنے والی مصنوعات بہت اچھی ہیں اور قیمتیں بھی کم ہیں۔ بلغاریہ میں اور یہاں بہت فرق ہے۔ جب بھی آتے ہیں 3,000 لیرا خرچ ہونے کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ ہم ہر ہفتے آتے ہیں۔”

ادرنہ کے ایوان صنعت و تجارت کے مطابق شہر نے 2019ء میں 27.4 لاکھ یونانی و بلغاریائی شہریوں کا خیر مقدم کیا تھا۔ بلغاریہ اور یونان کے باشندوں نے پچھلے سال 230 ملین ڈالرز سے زیادہ ادرنہ میں خرچ کیے۔ سرحدی گزرگاہوں کے ڈیٹا کے مطابق 2019ء میں 21.7 لاکھ بلغاریہ اور 5 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ یونان کے شہری اس شہر میں آئے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: