ترکی-کرغزستان تعلقات کے 30 سال مکمل
کرغزستان نے غیر ملکی تجارت، سرمایہ کاری اور دیگر شعبوں میں ترکی کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ترکی-کرغزستان تعلقات کے 30 سال مکمل ہونے پر دارالحکومت انقرہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کرغز سفیر کوبانیچ بیک عمرالیف نے کہا کہ ان تین دہائیوں میں کرغزستان اور ترکی نے مختلف مواقع پر اہم معاملات پر بھرپور تعاون کیا ہے۔
کرغز سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک سیاسیات، معاشیات، ثقافت، سائنس، تعلیم اور دفاع کے شعبوں میں سینکڑوں معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔
"ترکی کرغزستان کی بیرونی تجارت میں ایک خاص مقام رکھتا ہے اور سرمایہ کاری و تجارت کے حوالے سے اس کے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے۔”
انہوں نے کہا کہ 100 سے زیادہ ترک کاروباری شخصیات 30 سالوں سے کرغزستان میں کاروبار کر رہی ہیں اور صرف 2021ء میں ہی کرغزستان میں ترکوں کی جانب سے بنائے گئے اداروں کی تعداد 1,000 سے زیادہ ہے۔
دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات پر بات کرتے ہوئے عمرالیف نے کہا کہ کرغزستان اور ترکی کے مابین تجارتی حجم 2019ء میں 519.2 اور 2020ء میں 507.5 ملین ڈالرز تھا لیکن رواں سال کے ابتدائی 10 مہینوں میں یعنی جنوری سے اکتوبر 2021ء کے دوران ہی 661.1 ملین ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ
کرغز-ترک مناس یونیورسٹی دونوں ممالک کے ثقافتی اور انسانی تعاون کے شعبوں میں سفارتی تعلقات کی کامیاب اور ترین مثالوں میں سے ایک ہے۔
واضح رہے کہ ترکی اور کرغزستان کے مابین سفارتی تعلقات 29 جنوری 1992ء کو قائم ہوئے تھے۔ اُسی سال بشکک اور انقرہ میں دونوں ممالک کے سفارت خانے بھی کھلے تھے۔ 1997ء میں ترکی کے آٹھویں صدر طورغت اوزال اور کرغزستان کے پہلے صدر عسکر آقائیف نے لازوال دوستی اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ پھر 2012ء میں دونوں ممالک نے اعلیٰ سطحی تزویراتی تعاون کونسل کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔
ترکی بالخصوص سرکاری ادارے ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈی نیشن ایجنسی (TIKA) کے ذریعے کرغزستان کو ترقیاتی و سماجی امداد دیتا ہے۔
کرغزستان کے قومی ادارۂ شماریات کے ڈیٹا کے مطابق ترکی روس، چین اور قزاقستان کے بعد کرغزستان میں سرمایہ کاری کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔
اس وقت ملک میں تقریباً 30 ترک ادارے کام کر رہے ہیں، جن کا کُل تجارتی حجم 50 کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہے۔
رواں سال کے آغاز میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کرغز رہنما صدر ظفروف نے جون میں اپنا ترکی کا پہلا دورہ کیا اور صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی تھی۔