ترکی میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سولین کا تحفظ ترجیح اوّل ہے، صدر ایردوان
انقرہ میں آق پارٹی کے میئرز سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا: "ترکی وہ واحد ملک ہے جو ملکی سرحدوں کے اندر یا باہر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سولین کے نقصان پہنچانے میں کوئی رعایت نہیں دیتا”۔
انہوں نے کہا: "ہو سکتا ہے دہشت گرد تنظیمیں اور ان کے حمایتی ترکی کے طریقہ کار اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حالیہ کامیابیوں سے پریشان ہوں لیکن کسی پارلیمنٹ کی ممبر کو پریشان ہونے کا حق نہیں ہے۔ یہ الزام کی فضائی حملے میں سولینز شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، یہ دہشتگرد تنظیموں کا ایجنڈا ہے جو عالمی سطح پر پھیلانا چاہتی ہیں لیکن ان کا سیاست اور انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں”۔
صدر ایردوان نے واضع کیا کہ وہ ملک کی حفاظت کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے جو ضروری ہوا اور اپنی افواج کو یو کیوز، ٹینکس، آرٹلیری اور دوسرے اسلحوں سے لیس کریں گے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ایک وقت تھا جب امریکا اور اسرائیل سے یو اے ویز لائے جاتے تھے اور پھر وہیں سے ان کی سروس اور درستگی ہوتی تھی۔ انہوں نے بتایا: "اب ترکی اپنے یو اے ویز تیار کر سکتا ہے، حتی کہ جو آرمڈ ہوں۔ ہم مزید بہتری لا رہے ہیں اور اہم اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ اب وہ غصے ہو رہے ہیں کہ ہم نے ایس-400 کی ڈیل کی ہے۔ وہ ہم سے کیا امید رکھتے ہیں؟ ہم تمہارا انتظار کرتے؟ ہم خود اپنا خیال رکھ رہے ہیں۔ ہم سیکیورٹی اقدامات اٹھا رہے ہیں اور مزید اٹھائیں گے”۔