عوام فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، صدر ایردوان کا مطالبہ
صدر رجب طیب ایردوان نے ترک عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فرانس کے صدر ایمانوئیل ماکروں کے اسلام مخالف بیانات کی وجہ سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
وہ انقرہ میں میلاد النبیؐ کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ "اب مغربی ممالک میں مسلمان کا وجود اور ایک اسلامی طرزِ زندگی کے ساتھ رہنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔”
اسلاموفوبیا کو قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے صدر ایردوان نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ نفرت انگیز جرائم کے خلاف اقدامات اٹھائیں۔ ” میرے خیال میں اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کے اداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یورپی کونسل اب اسلاموفوبیا کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ یورپی سیاست دانوں کو ماکروں سے اپنی پالیسیاں ترک کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے، کیونکہ وہ اس وقت یورپ میں مسلمان مخالف مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔”
ماکروں نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ کارٹونوں کی اشاعت کو نہیں روکیں گے کیونکہ وہ آزادیِ اظہار پر یقین رکھتے ہیں۔ اس بیان نے پوری مسلم دنیا کو مشتعل کر دیا ہے۔ اب فرانس کی مسلم برادری کے خلاف کارروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ پچھلے دو ہفتوں میں ملک میں کئی این جی اوز اور مساجد کو بند کیا جا چکا ہے، اور مسلمانوں پر حملے بھی بڑھ گئے ہیں۔
ترکی ان ممالک میں سے ایک ہے کہ جس نے فرانسیسی صدر کے بیان پر سخت ترین ردعمل دیا۔ صدر ایردوان نے اتوار کو کہا تھا کہ "لگتا فرانسیسی صدر کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے۔ انہیں اپنا چیک اپ کروانا چاہیے۔” اس سے پہلے ہفتے کو انہوں نے کہا تھا کہ ماکروں کو "ذہنی علاج” کی ضرورت ہے۔ "آخر ماکروں کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ ان کو ذہنی علاج کروانے کی ضرورت ہے۔ کس ریاست کا سربراہ ایسا ہوتا ہے کہ جو اپنے ملک کی ایک مذہبی اقلیت کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے؟”
اس بیان کے ساتھ ہی فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے کہ صدر ماکروں کے خلاف اس بیان قابلِ قبول نہیں ہے۔
اس وقت مراکش سے لے کر ملائیشیا تک دنیا کے کئی مسلم ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔