ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے قیام کے 38 سال مکمل، صدر ایردوان کی مبارک باد
صدر رجب طیب ایردوان نے ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے قیام کے 38 سال مکمل ہونے پر ترک قبرص کے عوام کو مبارک باد پیش کی ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "میں ترک قبرص کے عوام کے لیے اس فخریہ دن پر انہیں ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے قیام کے 38 سال مکمل ہونے کی پُر خلوص مبارک باد پیش کرتا ہوں، ہم انہیں اپنی قوم کا حصہ سمجھتے ہیں۔”
Kuzey Kıbrıs Türk Cumhuriyeti’nin 38’inci kuruluş yıl dönümünü, milletimizin ayrılmaz bir parçası olarak gördüğümüz Kıbrıs Türkü’nün bu iftihar gününü en içten dileklerimle tebrik ediyorum. pic.twitter.com/DjwmOWl5Wx
— Recep Tayyip Erdoğan (@RTErdogan) November 15, 2021
صدر ایردوان عرصے سے شمالی قبرص کے ساتھ ترکی کے مضبوط تعلقات پر زور دیتے آئے ہیں کہ جس کا قیام 1983ء میں عمل پر آیا تھا اور عالمی منظرنامے پر اسے تسلیم کرنے اور منصفانہ طرزِ عمل اختیار کرنے کو وہ ترکی کا "قومی مقصد” قرار دیتے ہیں۔
پاکستان نے بھی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران ترک جمہوریہ شمالی قبرص کو مبارک باد پیش کی ہے۔ اس تقریب میں ترکی کے سفیر برائے پاکستان احسان مصطفیٰ یرداقل اور پاکستان میں رہنے والے شمالی قبرص کے باشندوں اور ترکوں نے بھی شرکت کی۔
قبرص دہائیوں نے یونانی اور ترک قبرصی باشندوں کے درمیان وجہ نزاع بنا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے جامع تصفیہ کی سفارتی کوششوں کے باوجود یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔ نسلی بنیادوں پر حملوں کا سامنا کرنے کے بعد ترک قبرصی مجبوراً تحفظ کے لیے مخصوص علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے۔ 1974ء میں يونانی قبرصیوں نے ایک بغاوت کی جس کا مقصد قبرص کا الہام یونان کے ساتھ کرنا تھا، نتیجتاً ترکی کو فوجی مداخلت کرنا پڑی کیونکہ وہ ترک قبرصیوں کے تحفظ کے لیے ایک ضامن ریاست تھا۔ ترک جمہوریہ شمالی قبرص کا قیام 1983ء میں عمل میں آیا۔
حالیہ چند سالوں کے دوران امن عمل پر بڑے نشیب و فراز دیکھنے میں آئے ہیں، جس میں 2017ء کا وہ ناکام منصوبہ بھی شامل ہے کہ جس میں ضامن ممالک ترکی، یونان اور برطانیہ شامل تھے۔ یونانی قبرص 2004ء میں یورپی یونین کا حصہ بنا، اسی سال یونانی قبرص کے باشندوں نے دہائیوں سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے منصوبے کو مسترد کیا۔