صدر ایردوان کا سیکولر لیڈر کو ترکی میں حجاب پر مل کرریفرنڈم کروانے کی تجویز

0 1,325

صدر رجب طیب ایردوان نے ترکی کی مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے چیئرپرسن کمال کلیچدار اولو کو قانون کی تجویز کے جواب میں، آئینی بنیادوں پر حجاب کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مل کر ریفرنڈم کرانے کی تجویز پیش کر دی ہے۔ یاد رہے کہ سیکولر نظریات کی حامی، ترکی کے مذہب پسندوں میں ووٹ بنک بڑھانے کے لیے حجاب کی حمایت میں سیاست کر رہی ہے۔

ملاطیہ صوبے میں ایک عظیم الشان افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ وہ سر کے اسکارف کے معاملے پر ریفرنڈم کر سکتے ہیں۔ اگر کلیچدار بے اس معاملے پر ایمانداری سے سیاست کر رہے ہیں تو ہمارا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا، "ہم یہ بھی کر سکتے ہیں… اگر آپ ہمت کریں تو آئیے مل کر ریفرنڈم کرواتے ہیں”۔

تاہم اپوزیشن سیکولر رہنما نے صدر ایردوان کی تجویز ٹھکرانے میں زیادہ دیر نہیں لگائی۔

ریپلکن پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن نے ٹویٹر پر کہا، "ہمارے مسودہ بل کی حمایت کریں۔ آپ کس ریفرنڈم کی بات کر رہے ہیں؟ اب کیا، آپ جعلی (وکٹر) اوربن کی طرح کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ اگر آپ بھاگتے نہیں ہیں تو ہم اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں”۔

کلیچدار اولو نے غیر متوقع طور پر اس مہینے کے آغاز میں ہیڈ سکارف کے معاملے کو زندہ کیا، اپنی سیکولر پارٹی کی طرف سے مذہب پسند ترکوں تک پہنچنے کی کوششوں کے درمیان منصوبہ بند قانون سازی کا اعلان کیا۔ مذہب پسند ترکوں میں اس پارٹی کی حمایت بہت کم ہے۔

"ان زخموں میں سے ایک ہیڈ سکارف کا مسئلہ ہے،” انہوں نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سیکولر پارٹی نے ماضی میں غلطیاں کی ہیں۔

کلیچدار اولو نے یہ کہتے ہوئے پارلیمنٹ میں قانون کا مسودہ پیش کیا، "اب اس مسئلے کو پیچھے چھوڑنے کا وقت ہے. ہم نے عالمی قانون کے اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ ایک قانونی فریم ورک بنایا ہے۔ ہم خواتین کے لباس کے معاملے کو سیاست کی اجارہ داری سے نکال دیتے ہیں”۔

حکمران جماعت آق پارٹی نے کسی بل کو پاس کرنے کی بجائے آئینی طور پر خواتین کو ہر سطح پر حجاب پہننے کا حق دینے کی بات کی اور وزیر انصاف نے صدر ایردوان کو اس ضمن میں اپنی ورکنگ پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔

ترکی کے حجاب پہننے والی خواتین نے طویل عرصے سے ان قوانین کے خلاف جدوجہد کی ہے جو انہیں اسکولوں میں بطور طالب علم اور سرکاری اداروں میں بطور پیشہ ور خواتین کے ہیڈ اسکارف پہننے سے روکتے ہیں، حالانکہ ترکی میں اسکارف پہننے والی خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ سیکولر ریپلکن پیپلز پارٹی نے ماضی میں لوگوں میں اسکارف مخالف جذبات کو ہوا دی اور اس پر پابندی لگانے والے قوانین کی حمایت کی۔

1990 اور 2000 کی دہائیوں کے دوران ترکی میں عوامی اور سیاسی مباحثوں میں ہیڈ سکارف پر پابندی کا مسئلہ ایک اہم مقام رکھتا تھا۔

رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ترکی کی پارلیمنٹ نے 2008ء میں یونیورسٹی میں خواتین طالبات کے سر پر اسکارف پہننے کی پابندی کو ہٹا دیا تھا تاہم اس وقت بھی کلیچار اولو سمیت ان کی سیکولر پارٹی کے قانون سازوں نے اس قانون کو آئینی عدالت میں روکنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

2013 میں، ترکی نے اپنی نئی اصلاحات کے تحت ریاستی اداروں میں خواتین کے سر پر اسکارف پہننے پر پابندی بھی ہٹا دی تھی، آق پارٹی حکومت نے کہا تھا کہ یہ قدم جمہور کی رائے کے تحت اٹھایا گیا ہے اور اس سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: