مغرب ہم پر اپنی ہدایات پر نہیں چلا سکتا، فیصلہ ترک قانون کے مطابق ہو گا، ایردوان
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی قانون کی حکمرانی رکھنے والی ریاست ہے اور اس میں انصاف آزاد ہے۔ انہوں نے غیزی پارک مظاہروں کے مقدمات میں تاجر عثمان کاوالہ کو سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کے حوالے سے اندرونی اور بیرونی تنقید کو مسترد کر دیا۔
صدر ایردوان نے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ٹھیک ہے، ایک مخصوص شخص بارے تازہ ترین عدالتی فیصلے نے کچھ حلقوں کو پریشان کر دیا ہے۔ تو یہ آدمی کون ہے؟۔ یہ شخص ترکی کا ‘سوروس’ ہے۔ اور غیزی پارک کے واقعات کا پس پردہ کوآرڈینیٹر ہے۔ ہماری عدلیہ نے اس کے بارے اپنا حتمی فیصلہ دیا ہے جس کی وجہ سے کچھ حلقوں پریشان ہیں”۔
صدرایردوان نے جارج سوروس کا حوالہ دیا، یہ ایک ارب پتی تاجر تھا جو مبینہ طور پر مقبول تحریکوں میں اپنے سرمایہ کے ذریعے اثر انداز ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے گزشتہ دہائیوں میں جارجیا اور یوکرائن میں منتخب حکومتوں کا خاتمہ ہوا۔ استنبول کی ایک عدالت نے اسی طرح کی ایک ترک شخصیت عثمان کاوالہ کو عمر قید اور سات دیگر مدعا علیہان کو 2013ء کے غیزی مظاہروں کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے پر 18 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ترکی، امریکہ، یورپی یونین اور کونسل آف یورپ اور ترکی کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس عدالتی سزا کی مخالفت کی ہے۔
Who is “Red Soros” Osman Kavala, who was sentenced to life imprisonment in the Gezi Park vandalism and uprising case?#OsmanKavala pic.twitter.com/FvoiGKfTkD
— medya adamı (@medyaadami) April 25, 2022
صدر ایردوان نے بعض ممالک میں ترکی کے مجرموں پے کے کے کی سرگرمیوں پر ترکی کے اعتراضات سے صرف نظر کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "اب بھی سامنے مت آو، اس ملک میں قانون اور انصاف ہے، اور انہوں نے یہ فیصلہ اسی قانون اور انصاف کے مطابق جاری کیا گیا ہے”۔
انہوں نے کہا، "”آپ انہیں کچھ نہیں کہتے، لیکن آپ ہمارے فیصلوں کے بارے میں ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں،” صدر نے کہا کہ وہ ہر کسی سے غیزی کیس پر ترکی کے نظام انصاف کے فیصلے کو قبول کرنے کی توقع کرتے ہیں ۔ "آپ یا تو اس کی تعمیل کریں یا نہ کریں۔ انصاف کے اس فیصلے پر عملدرآمد ہو گا۔ ایک ایسے ترکی سے جہاں حقوق اور آزادیوں پر پابندی تھی، آج ہم ایک خود اعتماد ترکی تک پہنچ گئے ہیں جہاں ہر کوئی آزادی سے اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ دہشت گردی اور تشدد کی حمایت نہ کرے۔”