صدرایردوان کا بائیڈن کے ساتھ روس یوکرائن جنگ پر تبادلہ خیال
وائٹ ہاؤس نے پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی تاکہ روسی حملے کے بعد یوکرائن میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت بارے میں بات کی جا سکے۔
صدرایردوان جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے سفارت کاری کو آسان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس جنگ نے یوکرائن میں معصوم شہریوں کی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے۔
روس، یوکرائن اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے درمیان انتہائی اہم سہ فریقی اجلاس ترکی کے تفریحی شہر انطالیہ میں اختتام پذیر ہو گیا۔ دو ہفتوں کی جنگ کے بعد، روس اور یوکرائن کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کے روز پہلی بار براہ راست بات چیت کی۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ "ترکی ان ممالک میں سے ایک ہے جو یوکرائن کے لیے ممکنہ پائیدار امن معاہدے کے لیے ثالث بننے کی کوشش کر رہا ہے۔”
اپنی غیر جانبدار اور متوازن پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے، ترکی یوکرائن تنازعے کو کم کرنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اور تمام فریقین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتا ہے۔ جہاں ترکی نے روس کو الگ تھلگ کرنے کے لیے نافذ کی گئی بین الاقوامی پابندیوں کی مخالفت کی ہے، وہیں اس نے 1936ء کے ایک معاہدے کے تحت باسفورس اور چناق قلعے کی آبناؤں کو بھی بند کر دیا ہے تاکہ روسی بحری جہازوں کو ترک آبنائے عبور کرنے سے روکا جا سکے۔
ترکی ایک طرف نیٹو کا رکن ملک ہے تو دوسری طرف بحیرہ اسود میں یوکرائن اور روس کے ساتھ سمندری سرحدیں رکھتا ہے اور اس کے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات موجود ہیں۔ ترکی نے ماسکو پر پابندیوں کی مخالفت کی ہے، تاہم اس نے یوکرائن پر اس کے حملے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا، اس نے روس سے جلد از جلد جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور امن مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔