صدر ایردوان کا عدالتی اصلاحات کے لیے قدم بڑھانے کا عزم
صدر رجب طیب ایردوان نے ترکی میں عدالتی اصلاحات کے لیے قدم بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دارالحکومت انقرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہم عدالتی اصلاحات کی کوششوں کو تیز تر کریں گے جو ہمارے عدالتی اداروں اور ہماری قوم دونوں کے لیے بہتری کا باعث بنے گا۔
عدالت عظمیٰ کی نئی عمارت کے افتتاح اور عدالتی سال 2021-22ء کے آغاز پر صدر نے کہا کہ حکومت نے نئے عدالتی پیکیج کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ "ہمارے دوست جلد از جلد ایک نیا پیکیج پارلیمنٹ میں لائیں گے۔”
صدر ایردوان نے 2 مارچ کو انسانی حقوق کے ایک منصوبےکا اعلان کیا تھا، جس میں 11 اصول پیش کیے گئے تھے، جن پر دو سال کے عرصے میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ اسے "وسیع البنیاد” منصوبےکے طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ حقوق کے تحفظ، انفرادی آزادی، عدالتی آزادی، ذاتی پرائیویسی، شفافیت اور ملکیت کے حقوق کے ساتھ ساتھ مظلوم طبقات اور انسانی حقوق کے انتظامی و سماجی شعور کو بہتر بنایا جائے۔
صدر اس سے پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ اب وقت آ چکا ہے کہ ترکی ایک نئے آئین پر بات کرے۔ جس کے بعد انہوں نے بتایا تھا کہ ایک نئے اور سویلین آئین کی تیاری کے لیے کام شروع ہو چکا ہے اور یہ بھی کہا کہ 1982ء کا آئین اپنا جواز کھو چکا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نیا آئین ایک شفاف عمل کے ذریعے بنایا جائے گا۔
ترکی کا موجودہ 1982ء کے آئین کا مسودہ ایک فوجی بغاوت کے بعد تیار کیا گیا تھا، البتہ اس میں کئی ترامیم ہو چکی ہے۔ 1980ء کی خونی بغاوت کے بعد ترکی میں لاکھوں افراد کو قید خانوں میں ٹھونسا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں پھانسیاں تک دی گئیں، یہ دور اب بھی ترک سیاسی تاریخ کے ایک سیاہ باب کی نمائندگی کرتا ہے۔
بہرحال، نئے سویلین آئین کی بات پر صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی ایک جامع، واضح، جمہوری اور آزاد خیال آئین بنائے گا جو آئندہ صدی میں ملک کی رہنمائی کرے گا۔ صدر ایردوان چاہتے ہیں کہ ترکی کو ایک سویلین آئینی مسودہ 2023ء تک مل جائے یعنی جمہوریہ ترکی کے قیام کے 100 سال مکمل ہونے پر۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ آئینی اصلاحات میں حصہ ڈالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
واضح رہے کہ آق پارٹی نے گزشتہ ماہ آئینی مسودے پر اپنا کام مکمل کر لیا تھا۔