ترک وزیرخارجہ، صدرایردوان کا اہم پیغام لے کر روس اور یوکرائن روانہ
صدر رجب طیب ایردوان نے منگل کی شام ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو روس اور یوکرائن کا دورہ کریں گے کیونکہ ترکی جاری حنگ کا حل تلاش کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر رہا ہے۔ میولوت اولو صدر ایردوان کا خصوصی پیغام ماسکو اور کیف پہنچائیں گے۔
صدر ایردوان نے انقرہ کے صدارتی کمپلیکس میں کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک تقریر میں کہا، "وزیر خارجہ چاوش اولو اس جنگ کا سفارتی حل تلاش کرنے کی ہماری کوششوں کے دائرہ کار میں کل روسی دارالحکومت ماسکو، پھر یوکرائن جائیں گے۔”
ترکی، یوکرائن کے شہریوں کی تکالیف ختم کرنے کی ذمہ داری کے طور پر اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے اور اس سلسلے میں سفارتی رابطے قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، صدر ایردوان نے حال ہی میں کہا تھا کہ روسیوں کے خلاف "فاشسٹ طرز عمل” نے یوکرائن کی جائز جدوجہد پر منفی اثر ڈالا ہے۔
صدر ایردوان، روس اور یوکرائن کے سربراہان کے نام اپنے خصوصی پیغام میں دونوں فریقین کو نئے زمینی حقائق پڑھنے اور ان کے مطابق تیزی سے طرز عمل اپنانے پر زور دیں گے۔
روسی حملے کے فوری بعد یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کے پاس اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نیٹو اتحاد میں شمولیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس کے بعد انہوں نے نیٹو سے اپیل کی تھی کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے نو فلائی زون قائم کرے۔ تاہم نیٹو اور امریکہ نے نو فلائی زون کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اور حال ہی میں نیٹو کے سیکرٹری نے واضع کر دیا ہے کہ یوکرائن کو نیٹو کا رکن نہیں بنایا جا سکتا۔
“Türkiye’nin siyasi, ekonomik ve askerî alanlarda güçlü olması bir tercih değil, mecburiyettir” https://t.co/rLJMFyVGQR pic.twitter.com/WY9yfU8TET
— T.C. Cumhurbaşkanlığı (@tcbestepe) March 15, 2022
نیٹو کے فیصلوں کے بعد کل یوکرائنی صدر نے اپنی فوجی افسروں سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرائن نیٹو کا رکن نہیں ہے اور نہ بننے جا رہا ہے۔ اس لیے اس ملک کی حفاظت ہم نے خود ہی اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کرنا ہے۔
یاد رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا دعویٰ تھا کہ مغربی طاقتیں نیٹو اتحاد کو روس کو گھیرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں اور وہ چاہتے تھے کہ نیٹو مشرقی یورپ جس میں یوکرائن سرفہرست ہے وہاں اپنی فوجی سرگرمیاں بند کر دے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے سخت طاقت کے بجائے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم نے کھل کر آواز دی کہ ہمارا خطہ جو کہ عدم استحکام سے دوچار ہے، نئے بحرانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا، خاص طور پر ایسی جنگ جس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔”
ترک بائراکتار اور جدید آکنجی بھی پاکستان کی فضائی قوت کا حصہ