یونان کو دوسروں کے اکسانے پر ترکی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے، خلوصی آقار

0 366

وزیرِ دفاع خلوصی آقار نے کہا ہے کہ پڑوسی کی حیثیت سے یونان کو مشرقی بحیرۂ روم میں جاری تناؤ کے ماحول میں دوسروں کے اکسانے پر ترکی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔

اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور اچھے ہمسایہ تعلقات کی بنیاد پر مسائل کا پر امن حل چاہتا ہے، آقار نے کہا کہ انقرہ ایتھنز کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے یہ تبصرہ جارجیا کے وزیر دفاع جوانشیر برکولازے اور آذربائیجانی وزیر دفاع ذاکر حسنوف کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

یونان، اعلان اسلحے کی دوڑ سے گریز کا لیکن فیصلہ فرانس سے جدید ہتھیار خریدنے کا

ایک حالیہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جس میں یونانی قبرص کے ایک تحقیقی بحری جہاز کو روکا گیا جبکہ وہ ترکی کے بر اعظمی کنارے (continental shelf) میں داخل ہوا، آقار نے زور دیا کہ یونان مستقل اشتعال انگیزی سے کام لے رہا ہے اور ترکی کے خبردار کرنے کے باوجود خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گو کہ ترکی مذاکرات اور پُر امن حل کا حامی ہے، لیکن وہ اپنے اور ترک قبرص کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دے گا ۔

یونان کی جانب سے ہتھیاروں کی حالیہ خرید کے حوالے سے آقار نے کہا کہ یونان کو ترکی کے خلاف دوسرے ممالک کے بہکاوے میں نہیں آنا چاہیے، کیونکہ ایسا کوئی بھی قدم یونان کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

گزشتہ ماہ یونان نے اعلان کیا تھا کہ وہ مشرقی بحیرۂ روم میں ترکی کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے چھ مزید استعمال شدہ رافال لڑاکا طیارے خرید رہا ہے۔

ایتھنز پہلے ہی 18 ایسے لڑاکا طیاروں کا آرڈر دے چکا ہے اور یوں ان کی کُل تعداد 24 تک پہنچ جائے گی۔

استعمال شدہ رافال طیاروں سے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے والا نہیں، یونان کو ترکی کا کرارا جواب

خلوصی آقار نے جولائی میں کہا تھا کہ استعمال شدہ لڑاکا طیارے خطے میں طاقت کا توازن نہیں بدل سکتے۔ پھر یونان نے ستمبر میں اعلان کیا کہ وہ فرانس سے جدید جنگی بحری جہاز خریدنے کا منصوبہ رکھتا ہے، باوجود اس کے کہ وہ کہتا یہی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی اور نیٹو اتحادی ترکی کے خلاف ہتھیاروں کی دوڑ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

آقار نے کہا کہ کبھی فریق کے لیے خطرہ نہیں ہے، بلکہ اس کے برعکس وہ ایک قابلِ بھروسا، مضبوط اور مؤثر اتحادی رہا ہے۔

ترک رہنماؤں نے بارہا زور دیا ہے کہ انقرہ طے کے تمام تصفیہ طلب مسائل کا بین الاقوامی قانون، اچھے ہمسایہ تعلقات، بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کے حق میں ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: