استنبول کا قدیم ضلع فاتح، جہاں سب سے زیادہ مساجد ہیں
ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے ہر دوسرے علاقے میں آپ کو کوئی تاریخی یا جدید مسجد نظر آئے گی ۔ لیکن شہر کے مختلف علاقوں میں مساجد کی تقسیم یکساں نہیں ہے۔
انادولو ایجنسی کے مطابق شہر کے فاتح عثمانی سلطان کے نام سے موسوم ضلع فاتح میں سب سے زیادہ مساجد ہیں۔ شہر کے یورپی اور ایشیائی حصوں کی 3,549 مساجد میں سے 350 اس ضلع میں واقع ہیں۔ اس میں شہر کی مشہور ترین مساجد آیاصوفیا اور سلطان احمد مسجد بھی شامل ہیں۔ شہر کے ساحل کے قریب واقع پرنس جزائر پر مشتمل ضلع ادالر سب سے کم یعنی 4 جزائر پر صرف 10مساجد رکھتا ہے۔
اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مساجد کی تعداد بہت زیادہ لگتی ہے، لیکن 1.5 کروڑ آبادی رکھنے والے شہر میں تقریباً 4,356 مسلمانوں کے لیے صرف ایک مسجد ہے۔ زیادہ تر مساجد گو کہ کشادہ ہیں لیکن ان میں گنجائش کے مسائل ہیں جو کرونا وائرس کے اس دور میں خاص طور پر تشویش ناک بات ہے، خاص طور پر جب معاملہ جمعہ اور عیدین کے بڑے اجتماعات کا ہو۔
اکثر و بیشتر نمازیوں کو عبادت گاہوں کے برآمدوں اور بیرونی حصوں میں بلکہ سڑکوں پر نماز ادا کرنا پڑتی ہے۔ ضلع فاتح تقریباً 4 لاکھ آبادی رکھتا ہے اور یہاں اوسطاً 1,133 افراد کے لیے ایک مسجد ہے۔ البتہ ضلع کی مساجد، بالخصوص عثمانی دور کی بڑی مساجد، مثلاً سلیمانیہ اور نیلی (سلطان احمد) مسجد اب بھی نمازیوں سے بھر جاتی ہیں کیونکہ یہ سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔
شہر کے ایشیائی حصے میں واقع تاریخی ضلع اسکودار مساجد کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے جہاں 196 مساجد ہیں۔ عمرانیہ، پیندک، بے کوز اور ارناوت کوئے تعداد کے لحاظ سے ان اضلاع کے بعد آتے ہیں۔ پرنس جزائر سے قطع نظر باقر کوئے اور بیشکتاش سب سے کم مساجد رکھنے والے اضلاع ہیں بالترتیب 38 اور 42۔
9,57,000 کے ساتھ سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ضلع اسین یرت میں 11,263 افراد کے لیے ایک مسجد ہے۔ دوسری جانب ادالر میں جہاں صرف 16,033 افراد رہتے ہیں، 1,603 افراد کے لیے ایک مسجد ہے۔ شیلہ گو کہ کم آبادی رکھتا ہے لیکن یہ استنبول کے شہریوں میں ہفتہ وار تعطیلات منانے کے لیے مقبول مقام ہے، جہاں فی آبادی مساجد کی تعداد سب سے زیادہ ہے، اوسطاً 352 افراد کے لیے ایک مسجد۔