انسانی بنیادوں پر عارضی صلح نگورنو قاراباخ کا مستقل حل نہیں ہے، ترکی
ترکی کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین نگورنو قاراباخ کے مقبوضہ علاقوں میں فائربندی اس مسئلے کا مستقبل نہیں ہوگا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ "فائر بندی، جو انسانی بنیادوں پر لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے کی گئی ہے، ایک اہم پہلا قدم ہے، لیکن یہ مستقل حل کا متبادل ہرگز نہیں ہے۔”
بیان میں ایک مرتبہ پھر کہا گیا ہے کہ ترکی صرف اسی حل کی حمایت کرے گا جس پر آذربائیجان متفق ہوگا۔ "ترکی میدان میں اور مذاکرات کی میز پر آذربائیجان کے ساتھ رہے گا۔”
فائر بندی ہفتے کی دوپہر 12 بجے ہوئی جس کے ساتھ آرمینیا کے قبضے میں موجود نگورنو قاراباخ کے علاقے میں دو ہفتوں سے جاری لڑائی رک گئی ہے۔ فائر بندی ماسکو میں روس کے تعاون سے ہونے والے مذاکرات کے 10 گھنٹے بعد عمل میں آئی۔ عہد کیا گیا ہے کہ فائر بندی تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گی۔
خطے میں لڑائی 27 ستمبر کو شروع ہوئی جب آرمینیا کی افواج نے آذربائیجانی کی شہری آبادی اور فوجی مقامات کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں کئی اموات ہوئی۔
فرانس، روس اور امریکا کی زیر قیادت آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن اِن یورپ (OSCE) منسلک گروپ 1992ء میں تنازع کے پرامن حل کے لیے تشکیل دیا گیا تھا، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
البتہ 1994ء میں فریقین نے فائر بندی کر لی تھی۔ اقوام متحدہ کے علاوہ دیگر بین الاقوامی ادارے بھی بارہا قابض افواج کے انخلاء کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔