سعودی مفتی اعظم نے حماس کو دہشتگرد قرار دے دیا؛ اسرائیل خوش، دورے کی دعوت
اسرائیلی وزیر نے مفتی اعظم سعودی عرب کی تعریف کرتے ہوئے ان کے اس فتویٰ کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اطلاعات ایوب کارا نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے: "ہم مفتی اعظم سعودی عرب اور علماء کے سربراہ، عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ کو ان کے اس فتویٰ پر مبارکباد دیتے ہیں جس میں وہ یہودیوں کے خلاف جنگ کرنے اور انہیں مارنے کی ممانعت کرتے ہیں”۔
وزیر نے مفتی اعظم کے فتویٰ کے اس حصے کو بھی سراہا جس میں انہوں نے تحریک انتفاضہ فلسطین، حماس کو دہشتگرد گروپ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر اطلاعات نے کہا "میں مفتی کو اسرائیل کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔ ان کا بھرپور عزت و احترام کے ساتھ استقبال کیا جائے گا”۔
מברך את המופתי הכללי ויו”ר המדענים הסעודים עבד אלעזיז אלשיך שיצא היום בפסק הלכה המטיף נגד מלחמה ורצח יהודים ואמר שחמאס ארגון טרור שפוגע בפלסטינים וכל הפגנות אל-אקצא דמגוגיה. כמו כן שאפשר לשתף פעולה עם צה”ל כדי לחסל את חיזבאללה. אני מזמין את המופתי לערוך ביקור בישראל ולהתקבל בכבוד
— איוב קרא (@ayoobkara) November 13, 2017
یاد رہے کہ سعودی مفتی اعظم نے ٹیلی ویژن پروگرام پر سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے خلاف لڑنا غلط ہے اور حماس "دہشتگرد تنظیم” ہے۔ ان سے اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کو بند کرنے اور مزاحمت میں کئی فلسطینیوں کی شہادت کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔
اسرائیل نے 1967ء میں عرب اسرائیل جنگ کے بعد مشرقی القدس اور مغربی کنارہ (West Bank) پر قبضہ کیا۔ 1980ء میں پورے شہر کو اپنی تحویل میں لے کر صہیونی ریاست کے "غیر منقسم اور دائمی دارالحکومت” بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس عمل کو عالمی سطح پر قبول نہ کیا گیا۔
عالمی قانون کے لحاظ سے مغربی کنارہ اور مشرقی القدس کو مقبوضہ علاقہ ہے اور وہاں ہونے والی یہودی آباد کاری کو بھی غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔