اپنے آبی وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال کرنا ہم پر فرض ہے، صدر ایردوان
پہلے واٹر فورم سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "یہ محض مرضی پر منحصر نہیں بلکہ ہم پر فرض ہے کہ اپنے وسائل کو محفوظ کریں، مؤثر انداز میں استعمال کریں اور ان کا مؤثر انتظام کریں قبل اس کے کہ وہ خاتمے کے قریب پہنچ جائیں۔ ہم نے چند اقدامات اٹھائے ہیں اور مسلسل ایسے ضروری احتیاطی اقدامات اٹھا رہے ہیں کہ ہمارا پانی ضائع نہ ہو، کیونکہ یہ ہمارا مستقبل ہے اور ہم اسے اپنے ہاتھوں سے نکلتے نہیں دیکھنا چاہیں گے۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے استنبول کے وحید الدین مینشن سے بذریعہ وڈیو کانفرنس پہلے واٹر فورم سے خطاب کیا۔
"ماضی میں تیل کے لیے جو جدوجہد نظر آئی اب وہ پانی کے معاملے میں ہوگی”
پانی کا مطلب ہے زندگی اور یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہیے کہ پانی کے ذرائع لامحدود نہیں ہیں، جس پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "زمین پر کُل پانی 1.4 ارب مکعب کلومیٹرز ہے۔ البتہ اس کا محض ایک معمولی حصہ ہی انسانوں کی رسائی میں ہے جو 10 ہزار میں سے صرف 2 بنتا ہے۔ تیل اور دیگر معدنی وسائل کے حوالے سے جو جدوجہد میں ماضی میں نظر آئی ہے اب وہ پانی کے معاملے میں ہوگی۔ پانی اگلی صدیوں کے لیے اہم ترین اثاثہ ہے، آبی وسائل پر دباؤ سال بہ سال میں بڑھے گا۔”
پینے کے قابل صاف پانی کے وسائل کی ضرورت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، لیکن تیزی سے بڑھتے استعمال اور آلودگی کی وجہ سے اس کے وسائل گھٹ رہے ہیں، صدر نے خبردار کیا کہ "ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ اندازہ لگاتی ہے کہ 2050ء تک تقریباً 6 ارب افراد صاف پانی تک کافی رسائی نہیں رکھ پائیں گے۔”
بڑھتی ہوئی آبادی پر توجہ دلاتے ہوئے کہ جو 1960ء میں 3 ارب سے بڑھ کر آج تقریباً 8 ارب پر پہنچ چکی ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ آبادی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں کھپت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ بارش اتنی ہی پڑ رہی ہے۔
خشک سالی، سیلاب اور جنگلات کی آگ، یہ سب موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑھے ہیں، جس نے آبی وسائل کے معیار اور مقدار پر اثر ڈالا ہے، صدر نے کہا کہ زرعی صنعت، جو خوراک کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے، دنیا بھر میں 70 فیصد پانی استعمال کرتی ہے۔
"ہم نے افریقہ میں بڑی آبی سرمایہ کاری کی ہے”
اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی آبی وسائل سے مالامال ملک نہیں اور یہاں ہونے والی سالانہ اوسطاً بارش عالمی اوسط سے کم ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ "یہ محض مرضی پر منحصر نہیں بلکہ ہم پر فرض ہے کہ اپنے وسائل کو محفوظ کریں، مؤثر انداز میں استعمال کریں اور ان کا مؤثر انتظام کریں قبل اس کے کہ وہ خاتمے کے قریب پہنچ جائیں۔ ہم نے چند اقدامات اٹھائے ہیں اور مسلسل ایسے ضروری احتیاطی اقدامات اٹھا رہے ہیں کہ ہمارا پانی ضائع نہ ہو، کیونکہ یہ ہمارا مستقبل ہے اور ہم اسے اپنے ہاتھوں سے نکلتے نہیں دیکھنا چاہیں گے۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ "ہماری آبی سرمایہ کاریاں محض اپنے ملک تک محدود نہیں ہیں۔ ہم نے افریقہ میں بھی بڑی آبی سرمایہ کاریاں کی ہیں۔ ہم نے اب تک 512 کنووں کے ذریعے تقریباً 20 لاکھ افراد کو پینے کے قابل پانی فراہم کیا ہے۔ ہم نے شام کے مختلف علاقوں میں کھودے گئے 143 کنووں کے ذریعے اپنے 15 لاکھ بہن بھائیوں کی ضرورت کو پورا کیا ہے۔”