کابل ائیرپورٹ سیکیورٹی: طالبان نے ترکی پر اعتماد برقرار نہ رکھ کر 30 ملین کا نقصان اٹھایا

0 3,091

شہر کے مرکز سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر قائم افغان دارالحکومت کا حامدکرزئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ، امریکی انخلاء کے بعد کسی کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ٹوٹے ہوا سامان، سیکنرز، توڑی دی جانے والی اسکرینوں سمیت کچرے کے بڑے بڑے ڈھیر ائیرپورٹ کی عمارت اور کمپاؤنڈ میں پھیلے ہوئے ہیں۔ افغانستان کے نئے حکمرانوں طالبان نے جب ہوائی اڈے کی سیکورٹی سنبھالی وہ ایئر پورٹ پر کھڑے تباہ شدہ فوجی اور تجارتی طیاروں کو کو دیکھ کر پریشان رہ گئے۔

ترکی کی کابل ائیرپورٹ سیکیورٹی کی تجویز اور طالبان کا انکار

ترکی نے کابل پر طالبان کی آمد کے بعد بھی کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کی تجویز برقرار رکھی تھی تاہم طالبان نے اسے مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کو خود سنبھالیں گے۔

طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ "ترکی گزشتہ 20 سالوں سے نیٹو کا حصہ تھا، اس لیے انہیں بھی اس معاہدے کے تحت افغانستان سے انخلا کرنا چاہیے جس پر ہم نے 29 فروری 2020ء کو امریکا کے ساتھ دستخط کیے تھے۔”

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد تو اس معاملے کوا یک قدم مزید آگے لے گئے تھے اور کہا تھا کہ اگر ترکی افغانستان میں رہا تو اس کے ساتھ بھی امریکا جیسا ہی سلوک کیا جائے گا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ترکی ایک برادر مسلم ملک ہے۔ لیکن کیونکہ وہ نیٹو کا رکن ہے، اس لیے اگر وہ افغانستان میں رہتا ہے تو ہمارے لیے امریکا سے کسی طرح مختلف نہیں ہوگا۔”

تاہم اگر ترکی اور طالبان میں اعتماد قائم رہتا تو امریکہ کے لیے ائیرپورٹ کو ان آپریشنل کرنے کے لیے اس کے ساز و سامان اور مشنری کو نقصان پہنچانے کا امکان ختم ہو سکتا تھا۔

کابل ائیرپورٹ کی بحالی 30 ملین ڈالرز سے ممکن ہو گی

نامہ نگاروں کے ایک گروپ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ائیرپورٹ پر طالبان رہنما مولوی احمد اللہ متقی اور آریانا افغان انٹرنیشنل حکام نے کہا ہے کہ انخلا کرنے والے فوجیوں نے شہری طیاروں کو بھی غیر فعال کر دیا ہے۔ تاہم ایئرپورٹ کی حفاظت کے لیے طالبان نے اپنی ایلیٹ بدری 313 یونٹ تعینات کر دی ہے۔

طالبان رہنما مولوی احمد اللہ متقی نے کہا ہے کہ امریکی افواج نے افغان نیشنل ایئر فورس کے تمام فوجی طیاروں کو نقصان پہنچایا ہے ، بشمول بلیک ہاکس ہیلی کاپٹر اس کے علاوہ ریڈار سسٹم اور ٹرمینلز کو بھی ناقابل استعمال بنا دیا گیا ہے۔ مسافروں کی انتظار گاہ، کباڑ خانہ کی تصویر پیش کر رہی ہے، فرش پر بڑے ٹی وی سیٹ ٹوٹے ہوئے ہیں، اور صوفے سیٹ اور دیگر سہولیات برباد ہو چکی ہیں۔

2 جولائی 2021 کو امریکی فوجی اسی انداز میں افغانستان کے سب سے بڑے فوجی ایئر فیلڈ بگرام ایئر فیلڈ سے رات کے اندھیرے میں روانہ ہو گئے تھے۔

طالبان رہنما مولوی احمد اللہ متقی نے مزید کہا "ہوائی اڈے پر، ہمارے پاس کوئی کام کی چیز نہیں رہی ہے۔ امریکہ نے ہر چیز کو تباہ کر دیا ہے، بشمول طیاروں کے اہم حصوں کو بندوق کی گولی سے ناکارہ بنا دیا گیا ہے”۔

مولوی احمد اللہ متقی نے الزام لگایا کہ انخلاء کرنے والی امریکی افواج نے سامان کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا ہے۔

ایک اور طالبان کمانڈر محمد داؤد نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، "انہوں نے تمام فوجی طیاروں، گاڑیوں، سکیورٹی سسٹمز اور یہاں تک کہ ریڈار سسٹم کو نقصان پہنچایا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ دوحہ امن معاہدے کے مطابق امریکہ کو افغان عوام کے قومی اثاثوں کو نقصان پہنچائے بغیر دستبردار ہونا چاہیے تھا۔

آریانا انٹرنیشنل کمرشل ہوائی جہاز پر گولیوں کے سوراخ دکھاتے ہوئے، کمپنی کے مینٹیننس ڈائریکٹر احمد سیر راحت نے بتایا کہ امریکہ نے تمام تجارتی طیاروں کو نقصان پہنچایا ہے اور ان طیاروں کو آپریشنل کرنے میں کم از کم ایک ماہ اور تقریباً 10 ملین ڈالر لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے آریانا انٹرنیشنل طیاروں کے اندر کو بھی تباہ کر دیا ہے۔

راحت نے بتایا کہ امریکہ نے نہ صرف ایئرپورٹ پر موجود تمام آلات کو نقصان پہنچایا بلکہ اپنے سرکاری کمپیوٹر سے ہارڈ ڈسک بھی ہٹا دی گئیں ہیں۔ 

ایک محتاط اندازے کے مطابق طالبان انتظامیہ کو کابل ائیرپورٹ بحال کرنے کے لیے 30 ملین ڈالرز کی رقم درکار ہو گی جس کے بعد کابل کا باقی دنیا سے رابطہ بحال ہو سکے گا۔ طالبان ذرائع کے مطابق قطر اور ترکی سے ان معاملات پر بات چیت جاری ہے تاہم رقم کے حصول کے لیے انہیں عالمی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہو گی۔

 

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: